سپریم کورٹ۔ اے ایف پی تصویر

اسلام آباد: منگل کے روز سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا ہے کہ قومی مفاد اسی میں ہے کہ جمہوری نظام چلتا رہے۔

 چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمی کا تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اب آئی جی آئی نہیں بنے گی، جو آئین کہتا ہے وہی ہوگا۔

 افتخار محمد چوہدری کے مطابق ماضی میں جو کچھ ہوا اسے نہیں بھولنا چاہیے۔انکا کہنا تھا کہ آئین کو حالیہ دنوں بگاڑنے کی  کوشش کی گئی تھی۔

 اس سے قبل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا  کہ صدر کا عہدہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے تاہم بد قسمتی سے سابق صدر مملکت ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

 چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بنچ ایوان صدر سے  جواب کا انتظار کر رہا ہے، جواب نفی میں آیا تو جلال حیدر کو بلانے پر غور کریں گے۔

 اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کیس سے متعلق 'حقائق کی سمری' عدالت میں  پیش کی اور کہا کہ یہ مشترکہ آپریشن تھا جسمیں ایم آئی کے اکاونٹس استعمال کیے گئے تھے۔

 جس کے جواب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بریگڈیر حامد سعید کے اکاؤنٹس کھولنے کا یہ مطلب نہیں کہ ایم آئی اس معاملے میں ملوث تھی۔

 درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایم آئی افسران کے اکاؤنٹس آئی ایس آئی کے کنٹرول میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے اعتراف کیا کہ انکی ہدایت پر اکاؤنٹس کھلے اور جنرل درانی پورے آپریشن کے انچارج تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ چودا کروڑ میں سے سات کروڑ روپے سیاست دانوں میں تقسیم کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں