وفاقی وزیرِ داخلہ ، رحمان ملک۔ اے پی پی تصویر

کراچی: پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے تحریکِ طالبان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان کے سرکی قیمت دس لاکھ ڈالر مقرر کردی ہے۔ احسان اللہ احسان نے ہی کمسن ملالئے یوسفزئی پر حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

پیر کو رات گئے عالمی خبررساں چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیز اس حملے کی تحقیقات کررہی ہیں اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

سی این ین کی نمائیندہ کرسچیان امانپور کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ (ملالئے) حملےمیں ملوث افراد کا سراغ لگانے کیلئے انٹیلیجنس ایجنسیاں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ میرے پاس دیگر کئی نام ہیں لیکن میں ان کے نام نہیں بتارہا کہ اس سے تفتیش پر اثرات مرتب ہوں گے۔ میں پاکستانی قوم اور پوری دنیا کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم بہت جلد انہیں پکڑلیں گے۔

ملک نے یہ اشارہ بھی دیا کہ ملالئے کے قتل کا منصوبہ افغانستان میں تیار کیا گیا۔

وہاں سے آنے والے چار افراد، اور یہاں موجود چند متعلقہ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

رحمان ملک نے بتایا کہ ملالئے کے اہلِ خانہ اور حملے میں زخمی ہونے والی دونوں لڑکیوں کو بھی حکومت مکمل سیکیوریٹی فراہم کررہی ہے۔

ریڈیو مّلا، پاکستانی طالبان کے نئے سربراہ؛ تحریک طالبان کی تردید

منگل کے روز وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے اعلان کیا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر یہ اطلاع ملی ہے کہ طاقتور عسکریت پسند کمانڈر فضل اللہ عرف ریڈیو مّلا کو تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کا نیا سربراہ بنادیا گیا ہے۔

مینگورہ، سوات میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ مّلا فضل اللہ کو ٹی ٹی پی کا نیا سربراہ بنانے کی رپورٹس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے حالیہ سربراہ حکیم اللہ محسود کے انڈرگراونڈ جانے کے بعد اور طالبان کے بہت سے آپریشنز میں حصہ نہ لینے کے بعد ہی فضل اللہ کو تحریکِ طالبان پاکستان کا نیا سربراہ بنایا گیا ہے۔

البتہ، ہمارے نمائندے ظاہر شاہ شیرازی سے ایک نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے ترجمان نے ان رپورٹس کی تردید کی۔ انکا کہنا تھا کہ ملا عمر کی جانب سے سونپی گئی ذمہ داری کے مطابق جبتک کمانڈر حکیم اللہ محسود اسلامی شریعیت کے مطابق سربراہی کرتے رہینگے اس وقت تک تحریک کے امیر رہینگے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نوجوان طالبان قیادت سینیئر کمانڈروں فضل اللہ اور حکیم اللہ کی ہدایات کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

فضل اللہ اس سے قبل سوات میں طالبان کے سربراہ تھے اور دوہزار نو میں سوات میں کئے گئے پاکستانی فوج کے آپریشن کے بعد روپوش ہوگئے تھے ۔ اب ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ افغانستان کے صوبے کنڑ میں موجود ہیں۔

طالبان کے ترجمان نے  دعویٰ کیا ہے کہ فضل اللہ نے ملالئے پر حملے کیلئے دو رکنی اسکواڈ تشکیل دی تھی جنہوں نے کمسن ملالئے کو نشانہ بنایا تھا ۔ اسی ترجمان نے مزید کہا تھا کہ اب وہ ملالئے کے والد کی بھی نشانہ بنائیں گے۔

ملک نے حملے میں زخمی ہونے والی ایک لڑکی کائنات کی عیادت کی اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) میں شامل تین نئی پلاٹون کو ملالئے، شازیہ اور کائنات کا نام دیا۔

انہوں نے ملالئے کیلئے ستارہ شجاعت کا بھی اعلان کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں