کراچی میں پاکستان الیون اور انٹرنیشنل الیون کے درمیان کرکٹ میچ کا ایک منظر۔ اے ایف پی تصویر

انٹرنیشنل الیون کی کراچی میں دو نمائشی میچ کھیلنے کے لیے آمد سے، جن میں سے ایک کل کھیلا گیا تھا،  پاکستان کرکٹ کو ہوا کا تازہ جھونکا میسر آگیا ہے۔

اگرچہ کرکٹ ٹیم کا یہ دورہ نجی منصوبے کے تحت ہے، جو پاکستانی کرکٹ بورڈ کے تحفہ کی مانند ہے۔ لگ بھگ ساڑھے تین سال کے وقفے کے بعد ملک میں دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ شروع ہونے کے اس موقع کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔

مارچ، سن دو ہزار نو میں، لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد سے کسی بھی غیر ملکی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا تھا۔

حکومت، انفرادی، اور اداروں کی سطح پر، پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کے لیےغیر ملکی ٹیموں کو آمادہ کرنے کی تمام تر کوششیں بے ثمر رہی تھیں۔

کراچی میں ورلڈ الیون میچوں کے نہایت ہمواری سے انعقاد پر امید ہے کہ کھلاڑیوں کا مثبت ردِ عمل سامنے آئے گا۔

مہمان ورلڈ الیون ٹیم میں سری لنکا، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور افغانستان سے تعلق رکھنے واللے کھلاڑی شامل ہیں۔

امید ہے کہ اس کے زریعے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو یہ باور کرانے میں مدد ملے گی کہ پاکستان کرکٹ مقابلوں کے لیے محفوظ میدان ہے۔

علاوہ ازیں، یہ میچز غیر ملکی ٹیموں کے ملک میں سیکورٹی سے متعلعق تحفظات میں بھی تبدیلی کا سبب بنیں گے۔ ساتھ ہی انہیں اس بات پر بھی راغب کرسکیں گے کہ وہ مزید باقاعدگی سے اپنا ہُنر ملک کے میدانوں پر اپنے شائقین کو دکھائیں۔

یقینی طور پر، کل کھیلے جانے والے میچ کے وہ لمحات سراہے جانے کے لائق ہیں، جب ہزاروں شائقین اسٹیڈیم میں اور بہت سے دوسرے ٹی وی کے سامنے  بیٹھے کھیل دیکھ رہے تھے۔

آزادی کے بعد سے ہی کرکٹ پاکستانیوں کا مقبول ترین کھیل بن کر ابھرا ہے۔ کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف حصوں میں تقسیم پاکستانی اس کھیل کے دوران متحد ہو کر سامنے آئے اور یہ یادگاری لمحات کرکٹ کی بدولت کئی بار آئے ہیں۔

اس وقت پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

نہ صرف یہ کہ اس طرح ارد گرد پھیلا تناؤ کم ہوگا بلکہ نوجوانوں کو صحتمندانہ سرگرمیوں کی طرف لانے میں بھی مدد ملے گی۔ یہ شدت کی طرف بڑھتے خطرناک وقت میں ہماری اشد ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں