سینیٹ کے اجلاس کا ایک منظر۔ فائل تصویر

اسلام آباد: سیکریٹری دفاع لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین ملک نے سینیٹ میں بتایا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) میں سیاسی سیل پانچ سال قبل ختم کردیا گیا تھا اور آئی ایس آئی ایسے کسی سیل کو نہیں چلاتی۔

ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ میں دفاعی پیداوار پر قائمہ کمیٹی کی میٹنگ کے دوران ملک نے بتایا کہ فی الحال آئی ایس آئی میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کررہا۔

سیکریٹری دفاع نے مزید کہا کہ جب شمسی ایئر بیس امریکہ کے زیرِ استعمال تھا تو وہاں سے ڈرون حملے کئے جاتے تھے اور یہ فضائی حملے حکومت کی اجازت سے ہوتے تھے۔

بیس اکتوبر دوہزار گیارہ کو یہ ایئر بیس امریکہ کے بعد متحدہ عرب امارات کو سب لیز کردیا گیا تھا جس کی اجازت پرویز مشرف نے دی تھی۔ امریکہ نے گیارہ دسمبر دوہزار گیارہ کو یہ ایئربیس خالی کردیا گیا تھا۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری دفاع نے رواں سال کی دفاعی بجٹ کی تفصیلات سینیٹ کی دفاعی کمیٹی میں پیش کی۔

انہوں نے  بتایا کہ رواں سال کا مجموعی دفاعی بجٹ پانچ سو پینتالیس ارب روپے ہے۔

دفاعی بجٹ میں سے فوج کا حصہ دو سو چونسٹھ ارب ،ایئر فورس کا بجٹ  ایک سو  چودہ  ارب اورنیوی کا  باون ارب  روپے ہے۔ دفاعی بجٹ میں سے  بانوے ارب کی رقم ائی ایس ائی، جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کورٹر، ائی ایس پی ار اور دفاعی پیداوار کے اداروں کو فراہم کی جاتی ہے۔

سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ دفاعی اداروں، بشمول ائی ایس ائی کا بجٹ باقاعدہ آڈٹ کیا جاتا ہے۔  فوج ٹیکسوں کی مد میں اٹھائیس ارب روپے واپس کرتی ہے۔

امریکا نے نائین الیون کے بعد اب تک پاکستان کو بارہ ارب ڈالر دیے ہیں اور شمسی ائیر بیس استعمال کرنے پر امریکہ نے پاکستان کو ایک پائی بھی ادا نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ نیٹو سپلائی کے بعد سے امریکا کی جانب سے دفاعی امداد بحال ہوچکی ہے۔

اجلاس میں شامل سینیٹر مشاہد حسین نے بتایا کہ کہ تینوں مسلح افراد کے سربراہاں دفاعی کمیٹی کے بلانے پر مستقبل میں پیش ہوں گے۔

سیکریٹری دفاع نے مزید بتایا کہ کوای لیشن اور اتحادی سپورٹ فنڈ کی امداد براہ راست جی ایچ کیو کونہیں ملتی۔

تبصرے (0) بند ہیں