ہزارہ برادری کی مشکلات

26 اکتوبر 2012

ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد اپنی جان کو لاحق خطروں کے پیش نظر سمندر کے خطروں کا سامنا کرتے ہوئے دیگر ممالک میں سیاسی پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

 پچیش اکتوبر کو تقریباً ایک سو بیس ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے افراد کو انڈونیشیا کی پولیس نے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے پر حراست میں لے لیا ہے جو ایک کشتی کے ذریعے آسٹریلیا جارہے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔

 گزشتہ سال سے لیکر اب تک کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔ رائٹرز فوٹو۔

ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کھانا بنارہے ہیں۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کھانا بنارہے ہیں۔
ایک خاتون امیگریشن آفیسر سے فارم وصول کررہی ہیں۔
ایک خاتون امیگریشن آفیسر سے فارم وصول کررہی ہیں۔
انڈونیشا پولیس کا ایک جوان بندوق لیے کھڑا ہے۔ پس منظر میں حراست میں لیے گئے افراد بیٹھے ہیں۔
انڈونیشا پولیس کا ایک جوان بندوق لیے کھڑا ہے۔ پس منظر میں حراست میں لیے گئے افراد بیٹھے ہیں۔
انڈونیشیا پولیس کے جوان مارچ کررہے ہیں۔
انڈونیشیا پولیس کے جوان مارچ کررہے ہیں۔
سیاسی پناہ حاصل کرنے کی امید لیے محمد منتظری ایک شیلٹر کے سامنے بیٹھا ہے۔ منتظری بہتر زندگی کے حصول کے لیے کوئٹہ چھوڑ کر آسٹریلیا روانہ ہوا تھا۔
سیاسی پناہ حاصل کرنے کی امید لیے محمد منتظری ایک شیلٹر کے سامنے بیٹھا ہے۔ منتظری بہتر زندگی کے حصول کے لیے کوئٹہ چھوڑ کر آسٹریلیا روانہ ہوا تھا۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بس کا انتظار کررہا ہے۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بس کا انتظار کررہا ہے۔
حراست میں لیے گئے افراد کو منتقل کیا جارہا ہے۔
حراست میں لیے گئے افراد کو منتقل کیا جارہا ہے۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بس میں بیٹھا ایک نئے سفر پر جانے کا انتظار کررہا ہے۔ اب یہ سفر انگریزی کا ہے یا اردو کا شاید اس کو بھی اس بات کا علم نہیں ۔۔۔۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بس میں بیٹھا ایک نئے سفر پر جانے کا انتظار کررہا ہے۔ اب یہ سفر انگریزی کا ہے یا اردو کا شاید اس کو بھی اس بات کا علم نہیں ۔۔۔۔