وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک۔ فائل فوٹو اے ہی پی

اسلام آباد: وزیر داخلہ رحمان ملک نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران کراچی میں موٹر سائیکل کی پابندی کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو نا کام قرار دیا ہے۔

جمعہ کو اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سندھ ہائیکورٹ کا حکم سر آنکھوں پر لیکن پابندی کا فیصلہ درست تھا'۔

ان کے مطابق دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات میں موٹر سائیکل ہی استعمال کی گئی ہے کیونکہ اس کے ذریعے دہشت گردوں کی نقل و حمل اور مواد کی ترسیل آسانی سے ہوجاتی ہے۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے محرم کے دوران کارروائی کا منصوبہ بنارکھا ہے لیکن وہ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عوام کے تحفظ کے لئے جو کچھ بن پڑا کریں گے۔

دوسری جانب، موٹر سائیکل پر پابندی کے فیصلے پر حکومتی ارکان ناخوش نظر آئے۔

سینیٹر رضاربانی نے فیصلے کو غیر دانش مندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کراچی میں لاکھوں افراد متاثر ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ناکام نہیں اور وہ کمزور قوانین پر مہر نہیں لگاسکتی۔

سینیٹر بابر اعوان نے پابندی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ رحمان ملک نے آرٹیکل ایک سو اڑتالیس کا غلط استعمال کیا ہے۔

اس دوران جمعیت علمائے اسلام نے کراچی کی صورتحال پر سینیٹ سے واک آؤٹ کیا۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت کراچی کے حالات کو سدھار نے میں سنجیدہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی میں اپنی رٹ بھی کھوچکی ہے اور شہر کی صورت حال پر جمعیت علمائے اسلام نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز آج صبح چھ بجے سے شام سات بجے تک موٹر سائیکل چلانے پر پابندی لگا دی گئی تھی جسے سندھ ہائی کورٹ معطل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں