علی اصغر سلطانے وینا میں اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی کی میٹنگ کے موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

وینا: ایران کے ایک سینئر آفیشل نے کہا ہے کہ اگر ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ کیا گیا تو ہم جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کیلیے کیے گئے معاہدے "جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ" سے دستبردار ہو جائیں گے۔

انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی میں ایران کے سفیر علی اصغر سلطانے نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں ہم انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی کے انسپکٹرز کو ملک سے نکالنے کے ساتھ ساتھ یورینیم افزودگی کی تنصیبات بھی کسی اور محفوظ مقام پر منتقل کر دیں گے۔

ان کے اس بیان سے مغربی جوہری ماہرین کے خدشات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جن کا کہنا ہے کہ اگر ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کیلیے اس پرفوجی حملہ کیا گیا تو وہ الٹا ان پر حملہ کر سکتا ہے اور اپنے پورے جوہری پروگرام کو انڈر گراؤنڈ کر دے گا۔

اس حوالے سے ایک عرصے سے مسلسل قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ اسرائیل ایران پر حملہ کر سکتا ہے جس پر وہ ایک عرصے سے جوہری ہتھیاربنانے کی صلاحیت کے حامل ہونیکا الزام عائد کرتا رہا ہے۔

ایران نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل جوہری ہتھیاروں کو علاقائی سلامتی کیلیے خطرہ سمجھتا ہے۔

سلطانے کی جانب سے انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی کے 35 ملکوں کے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں انگریزی میں جمع کرائے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ "اگر حملہ ہوا تو اس بات کے امکانات ہیں کہ ایرانی پارلیمنٹ اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کو انسپیکشن سے روک دے جبکہ صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دستبردار بھی ہو سکتا ہے"۔

سلطانے کے بیان کے حوالے سے عالمی جوہری انرجی ایجنسی میں اسرائیل کے سفیر ایحد آزاؤلے نے کہا کہ "مجھے یقین ہے وہ مستقبل قریب میں ایسا کر کے رہیں گے، مجھے اس پر کوئی تعجب نہیں"۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایحد آزاؤلے نے کہا کہ "میرا ماننا ہے کہ جب وہ پہلا ایٹمی دھماکہ کریں گے تو انہیں اس معاہدے سے دستبردار ہونا پڑے گا"، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ایران، شمالی کوریا کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔

شمالی کوریا پہلا ملک ہے جس نے 2003 میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو توڑا تھا اور انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی کو اپنی ایٹمی سائٹس تک رسائی دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس نے 2006 اور 2009 میں ایٹمی تجربات کیے تھے۔

یاد رہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملکوں میں سے ایک ایران اس بات پر زور دیتا رہا کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن اور اس کا مقصد بجلی پیدا کرنا ہے۔

اسرائیل نے جوہری ہتھیار سے مسلح پاکستان اور ہندوستان کی طرح جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ اس نے جوہری ہتھیار ہونے کی نہ ہی کبھی تصدیق کی اور نہ تردید تاہم جوہری عدم پھیلاؤ اور سیکیورٹی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے پاس بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں