faiz-ahmed-faiz-300
تصویر بشکریہ شبنم گِل

لاہور: بالی وڈ فنکار نصیر الدین شاہ کا کہنا ہے کہ وہ عظیم شاعر فیض احمد فیض سے پہلی بار اس وقت روشناس ہوئے جب وہ نویں جماعت کے طالب علم تھے۔

منگل کو انسانی حقوق کمیشن کے دراب پٹیل آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران انہوں نے بتایا کہ فیض سے ان کا پہلا تعارف فلم 'جانور' کے ذریعے ہوا جس میں شمی کپور ان کے شعر 'رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی' گنگنا رہے تھے ۔

فیض کے پوتے اور اداکارعدیل ہاشمی کی میزبانی میں ہونے والی اس تقریب میں نصیرالدین شاہ نے حاضرین کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

تقریب کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بالی وڈ اداکار نے کہا کہ مستقبل میں فیض کا کردار ادا کرنا چاہیں گے۔

نصیر الدین شاہ نے بتایا کہ غالب کی تصاویر، جسمانی خدو خال اور لب و لہجہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ان کا کردار ادا کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی۔

'تاہم فیض کی تصاویر اور وڈیوز کی موجودگی میں ان کا کردار نبھانے کی کچھ حدود ہوں گی'۔

ایک اور سوال کے جواب میں بالی وڈ اداکار نے بتایا کہ انہوں نے 'مرزا غالب' کے لیے ان کی شخصیت پر تحقیق کے ساتھ ساتھ ان کے پوٹریٹس سے بھی مدد لی تھی۔

نصیر الدین شاہ کے  مطابق انہوں نے بلیمران کے علاقے میں موجود غالب کی اُس رہائش گاہ کا بھی دورہ کیا تھا جہاں وہ کئی سال تک مقیم رہے تھے اور جو اب خستہ حالت میں ہے۔

مہمان فنکار کا کہنا تھا کہ 'میرے لیے غالب کی شخصیت کو سمجھنا آسان نہیں کیوں کہ انہیں سمجھنے کے لیے سات زندگیاں درکار ہوں گی'۔

نصیر الدین شاہ نے اپنے فنی سفر کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اداکاری کا آغاز سنجیدہ سینیما سے کیا لیکن بعد میں پاپولر سینیما کی طرف چلے گئے کیونکہ وہ مشہور اداکار بننا چاہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی کہتا ہے کہ وہ مشہور اداکار نہیں بننا چاہتا تو وہ جھوٹ بولتا ہے'۔

نصیر الدین شاہ نے فلموں کی ہدایت کاری کو مشکل کام قرار دیتے ہوئے ازراہ مذاق کہا  کہ ' برُی فلم بنانا اس سے بھی مشکل کام ہے'۔

انہوں نے تھیٹر کی ہدایت کاری کو اپنے دل کے زیادہ قریب قرار دیا۔

عصمت چغتائی کے ڈراموں میں اداکاری کے لیے لاہور میں موجود بالی وڈ اداکار نے بتایا کہ چغتائی جیسے کلاسک ادیبوں کے شاہکاروں کو فلمی شکل نہیں دی جا سکتی ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے چغتائی کے ڈراموں کو تھیٹر پر کیوں پیش کیا تو بالی وڈ اداکار نے بتایا کہ 1979 میں فلم 'جنون' کی شوٹنگ کے دوران ان کی چغتائی سے ملاقات ہوئی تھی۔

'چغتائی باتونی تھیں، گپ شپ کرنا انہیں بہت پسند تھا اور میں نے چغتائی کے کہنے پر ہی منٹو اور منشی پریم چند کو پڑھا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ برصغیر کا قیمتی ادب اسکول سلیبس کا حصہ نہیں بنایا جاتا جبکہ دوسری طرف ہندوستان کے اسکولوں میں شیکسپیئر کو تو پڑھنا لازمی ہے  لیکن غالب کو نہیں۔

جب نصیر الدین شاہ سے پوچھا گیا کہ ان کی نظر میں عریانی کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کے لیے برہنہ خاتون عریانی ہو گی، لیکن ان کے لیے خشک پودوں کو پانی نہ دینا، بھوکے بلی کے بچوں کو کھانا نہ دینا بھی عریانی کی زمرے میں آتا ہے۔

' فلم یا تھیٹر میں ہر وہ کام جو پیش کرتے ہوئے شرمندگی محسوس ہو اسے عریانی کہا جا سکتا ہے'۔

متعدد بار لاہور کا دورہ کرنے والے بالی وڈ اداکار نے بتایا کہ ہندوستان کا شہر پٹیالہ اور ان کے بچپن کا دہلی انہیں لاہور کی یاد دلاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں