وفاقی وزیر داخلہ رحمان۔ فوٹو اے پی پی۔۔۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک۔ فوٹو اے پی پی۔۔۔

نیودہلی: وزیر داخلہ رحمان ملک نے اتوار کے روز کہا کہ آگر پاکستان اور ہندوستان کی اینٹیلی جنس اور سیکیورٹی ایجنسیاں ایک دوسرے سے تعاون کررہیں ہوتیں تو ممبئی میں سن دو ہزار آٹھ میں دہشت گردی کا واقعہ نہ ہوتا۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ آگر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی، معلومات کا اشتراک ہوتا تو یہ حملوں سے بچا جاسکتا تھا۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق رحمان ملک نے ہندوستانی سیکیورٹی  ایجنسیوں پر حملے کو روکنے کی 'ناکامیابی' کا الزام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی غیر ریاستی عناصر اس حملے میں شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی - امریکی دہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلے نے القاعدہ دہشت گرد الیاس کشمیری جو کہ پاکستانی فوج کے ایک ریٹائرڈ میجر تھے اور تین ہندوستانی دہشت گرد- ابو جندل، جبیب اللہ اور فہیم انصاری کے ساتھ مل کر سازش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ہندوستان میں آزاردی سے گھومتے رہے۔

رحمان ملک نے آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن میں ایک لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ نہ تو یہ ایک ریاست کی طرف سے سپانسر ڈرامہ کارروائی تھی اور نہ ہی ریاست کی طرف سے سپانسر ایکشن تھا بلکہ یہ غیر ریاستی عناصر کی طرف سے کارروائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آگر تمام چیزوں کو جوڑا جائے تو ایسا ہوا کہ تین لڑکے ملے، جن میں سے ایک امریکہ سے آیا جس کے پاس پیسہ تھا اور کریڈٹ کارڈز تھے اور اس نے فرنچائیز بنائی اور سوشل سرکل بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی چیزیں ایجنسی کی نگاہ سے چھپی نہیں رہنی چاہیے۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ جب کہ ایجنسیاں ناکام ہوگئی ہیں پاکستان اور ہندوستان دونوں کی تو ہم بھی ناکام ہوگئے ہیں۔ کیوں؟ اس لیے کیوں کہ پاکستان اور ہندوستان کے بیچ کوئی تعاون نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں