۔۔۔۔فائل فوٹو۔
۔۔۔۔فائل فوٹو۔

پشاور: پاکستانی مزدوروں پر تشدد کے خلاف پاک افغان بارڈر کئی گھنٹے بند رہنے کے بعد افغان حکام کی یقین دہانی کے بعد کھول دی گئی ہے۔

 ہفتے کو افغانستان سے لوٹنے والے 29 محنت کشوں کا کہنا تھا کہ وہ مزدوری کرنے کابل گئے تھے جہاں افغان کمپنی نے نہ صرف انہیں تنخواہیں دینے سے انکارکیا بلکہ احتجاج کرنے پرتشدد کانشانہ بنایا اورپل چرخی جیل میں بند بھی کردیا۔

 مزدوروں نے الزام لگایا کہ افغان حکام نے ان کے پاسپورٹ بھی تلف کردیے۔

 متاثرہ محنت کش افغانستان سے بارڈر پرپہنچے اور خود پرہونے والے تشدد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے طورخم بارڈر کوبند کردیا جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہرقسم کی آمدورفت بند ہوگئی۔

 سرحد بند ہونے کے باعث نیٹوسپلائی بھی معطل ہوگئی تھی جس کے بعد پاکستانی سکیورٹی فورسز اور افغان بارڈر حکام کے درمیان مذاکرات میں افغان حکام نے متعلقہ کمپنی کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

 دوسری جانب پاکستان نے افغانستان کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستانی مزدوروں پر افغان فورسز کے تشدد کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

 دفتر خارجہ نے افغان سفیر سے استفسار کیا کہ پاکستانی مزدوروں کے پاس قانونی دستاویزات ہونے کے باوجود ان پر تشدد کیوں کیا گیا۔

 پاکستان نے افغان حکومت سے معاملے کی فوری تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچنے کے اقدامات بھی کئے جائیں۔

 ادھر افغانستان میں پاکستانی سفیر نے بھی افغان حکومت سے اس معاملے پر احتجاج کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں