ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئرڈاکٹر فاروق ستار۔ – فائل فوٹو
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئرڈاکٹر فاروق ستار۔ – فائل فوٹو

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف دو درخواستیں دائر کردی ہیں۔

پیر کو ایم کیو ایم کے سینیٹر ایڈووکیٹ فروغ نسیم کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیاں غیرآئینی اور غیرقانونی ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے بغیر ازسرنو حلقہ بندیاں کرانا غیرآئینی اور غیر قانونی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں کرانا ہی ہیں تو صرف کراچی میں نہیں پورے ملک میں کرائی جائیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار کے مطابق، وہ سمجھتے ہیں کہ مردم شماری کے بغیر کراچی میں حلقہ بندیاں کراکر ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 26 نومبر کو کراچی میں ازسر نو حلقہ بندیاں کروانے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے سے متعلق اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے متحدہ کے قائد الطاف حسین نے 29 نومبر کو اپنے خطاب میں سپریم کورٹ کے ایک جج  کے ریمارکس کو سراسر غیرآئینی، غیر جمہوری اور متعصبانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی جماعت کو مینڈیٹ دینا عدالت کا نہیں بلکہ عوام کا جمہوری حق ہے۔

اس پر چودہ دسمبر کو سپریم کورٹ نے متحدہ کے قائد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سات جنوری کو طلب کیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کا کراچی بدامنی کیس کی سماعت کرنے والے ججوں سے متعلق خطاب توہین اور دھمکی آمیز تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں