وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے۔ اے پی پی فوٹو
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے۔ اے پی پی فوٹو

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی نے خصوصاً پنجاب میں اپنے اتحادی، پاکستان مسلم لیگ - قائد سے مشورہ کئے بغیر امیدواروں کی مختصر فہرست بنانی شروع کر دی ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ (ق) نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے تحفظات پر بات چیت نہیں ہوتی وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت کے لئے تیار نہیں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد جس میں ان کا اتحاد پنجاب میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا، دونوں پارٹیوں کے کچھ رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ یہ زیادہ بہتر رہے کہ عام انتخابات میں وہ اپنے طور پر کھڑے ہوں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کا مختصر لسٹ بنانے کا عمل بھی اسی پلان کا حصہ ہے۔

صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے منظور وٹو اور مونس الہی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ وہ پنجاب میں قومی اور صوبائی دونوں اسمبلیوں کی نشستوں کے لئے مشترکہ امیدوار پر اتفاق قائم کرسکیں۔ لیکن وہ کیمیٹیاں بھی ابھی تک صرف دو بار ملیں ہیں وہ بھی دو مہینے پہلے۔

حالانکہ اس حوالے سے منضور وٹو کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی ملاقات دسمبر میں ہوگی۔

مسلم لیگ-ف کے سربراہ پیر سبغت اللہ شاہ رشیدی اور نائب وزیر اعظم پرویز الہی کی ملاقات جسے دوسرے اتحاد کے ساتھ جڑے اپشنز پر غور کرنا سمجھا جارہا تھا کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سینیٹر آغا نے کہا کہ ان کی پارٹی دیگر جماعتوں کے ساتھ رابطے میں رہنا پسند کرے گی۔

پنجاب میں پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان تعلقات ضمنی انتخابات کی بعد 'مثالی' نہیں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں یہ بات دیکھی گئی کہ مسلم لیگ (ق) کے ووٹرز نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیے اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے ووٹرز نے مسلم لیگ (ق) کے امیدواروں کو ووٹ دیے۔ اس لیے اس بات کو دیکھتے ہوئے آگے اکیلے چلنے کو ترجیح دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں