۔۔۔۔فائل فوٹو۔
۔۔۔۔فائل فوٹو۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نے تھری جی ٹیکنالوجی کی نیلامی میں قواعد کی خلاف ورزی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چئیرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

پیر کو برجیس طاہر کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے پی ٹی اے حکام کمیٹی کو بتایا کہ نیب کے اعتراض کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے ہائیر کیے گئے تین کنسلٹنٹس کے ساتھ معاہدہ منسوخ کردیا گیا ہے۔

تھری جی کنسلٹنس کی ہائرنگ کا فیصلہ چئیرمین پی ٹی اے نے کیا، جس پر ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے تھری جی ٹیکنالوجی کی نیلامی میں قواعد کے خلاف جو کچھ کیا اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ اگر کنسلٹنٹس کو کوئی ادائیگی ہوئی تو چئیرمین پی ٹی اے سے رقم وصول کی جائے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی اے کے پاس غیر قانونی کالز کی مانیٹرنگ کا مؤثر نظام موجود نہیں ہے۔

برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کو ایک ارب،23 کروڑ روپے سے زائد جرمانے کیے گئے لیکن پی ٹی اے صرف 33 ہزار روپے وصول کرسکی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پی ٹی اے غیر قانونی کالز کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے جس پر پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ ملک میں غیر قانونی کالز روکنے کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ ایک ارب ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے۔

کمیٹی نے پی ٹی سی ایل ملازمین کو اضافے کے ساتھ پینشن دینے کی بھی ہدایت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں