سپریم کورٹ آف پاکستان۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔
سپریم کورٹ آف پاکستان۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران غیر مشروط معافی مانگ لی ہے جسے سپریم کورٹ نے قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا۔

پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

الطاف حسین کی طرف سے لندن سے بھیجا گیا تحریری معافی نامہ ان کے وکیل سینیٹر فروغ نسیم نے عدالت میں جمع کروایا.

معافی نامے کے مطابق، متحدہ کے قائد کا کہنا تھا کہ وہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے خلاف استعمال کئے گئے تمام الفاظ واپس لیتے ہیں۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ انہوں نے پوری زندگی عدالتوں کے احترام میں گزاری ہے۔

عدالت نے الطاف حسین کی معافی کو قابل ستائش قرار دیا.

اس موقع پر ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی نے بھی عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

دوسری جانب سماعت کے بعد فاروق ستار نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد نےغیرمشروط معافی کی درخواست کی جو عدالت نے قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا ہے جس پر وہ عدالت کے شکرگزار ہیں۔

فروغ نسیم نے اس موقع پر بات چیت میں کہا کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حکم کے حوالے سے بھی نظرثانی کی دو اپیلیں دائر کر رکھی ہیں، عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ قبول کریں گے۔

یاد رہے کہ عدالت نے 14 دسمبر کو ایم کیو ایم کے قائد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آج طلب کیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کا کراچی بدامنی کیس کی سماعت کرنے والے ججوں سے متعلق خطاب توہین اور دھمکی آمیز تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

وشال نین Jan 07, 2013 11:20am
الطاف حسین نے اپنے ظرف کے مطابق عمل کیا ہے اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی ہے ۔ چیف جسٹس صاحب نے بھی اپنی بڑائی کا اظھار کرتے ہوئے اس معاملے کو ختم کیا ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کچھہ ججوں کے یہ ریمارکس کتنے مناسب تھے؟ کیا الطاف حسین کی کہی ہوئی باتیں غلط تھیں؟ کیا یہ ریمارکس متعصبانہ نہیں تھے ؟ سپریم کورٹ کو اس کا جائزہ بھی لینا چاھئے تاکہ سپریم کورٹ پر کوئی انگلی نہ اٹھہ سکے