شام میںسیکیورٹی اہلکار اور شہری حلب میں دھماکے کےمقام پر جمع ہیں۔ رائٹرز تصویر
شام میں سیکیورٹی اہلکار اور شہری حلب میں دھماکے کےمقام پر جمع ہیں۔ رائٹرز تصویر

حلب:  شام کے شہر حلب کی ایک یونیورسٹی میں ایک کے بعد ہونے والے دھماکوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوگئےہیں۔  منگل کے روز حلب کے گورنر محمد وحید عکاد اور یونیورسٹی  ہسپتال کے ذرائع نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

' حلب یونیورسٹی میں طالبعلموں کو امتحان کے پہلے روز حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں 82 ہلاکتیں ہوئیں اور 160 سے زائد افراد زخمی ہوئےہیں،' عکاد نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو فون پر بتایا۔

شام میں برطانیہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کم ازکم  52 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن بعد میں ان کی تعداد میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوگیا۔

اس کیمپس میں طالبعلموں کے ساتھ ساتھ تیس ہزار افراد رہتے ہیں جو لڑائی کے بعد یہاں پناہ لینے پر مجبور تھے۔

طلبا کی جانب سے انٹرنیٹ پر ویڈیو بھی پوسٹ کی گئی ہے جہاں بچ جانے والے افراد کیمپس کی عمارت میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق حکومتی جیٹ طیاروں کی جانب سے فائر کئے گئے میزائل ہلاکتوں کے ذمے دار ہیں۔ جبکہ فوجی ذرائع کا اصرار ہے کہ یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والے وہ میزائل ہیں جو باغیوں نے فائر کئے اور نشانہ چوکنے پر یہاں آگرے تھے۔

آبزرویٹری کے مطابق، دھماکے آرکیٹیکچر مرکز کے قریب ہوئے۔

حکومتی ٹی وی نے کہا کہ ' دہشتگردوں نے دو راکٹ لانچ کئے ' جو حکومت کے زیرِ کنٹرول علاقے میں واقع یونیورسٹی کمپلیکس میں گرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں