باڑہ میں ہلاک کیے گئے افراد میں سے ایک کا رشتے دار شدت گم سے نڈھال ہے جبکہ ایک طرف لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ فوٹو اے پی۔۔۔

پشاور: خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں 18 افراد کی ہلاکت کے خلاف قبائلیوں کا گورنر ہاﺅس پشاور کے سامنے دھرنا جاری ہے۔ ان افراد کی لاشیں گزشتہ رات باڑہ کے علاقے عالم گودر سے ملی تھیں، قبائلیوں کا الزام ہے کہ انہیں سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا ہے۔

منگل کی رات خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقے عالم گودر سے 18 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں۔

واقعے کیخلاف علاقہ مکین اور ورثا نے احتجاجاً باڑہ سے گورنر ہاﺅس پشاور تک مارچ کیا اور گورنر ہاﺅس کے سامنے 15 لاشوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا دیدیا oy۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان بے گناہ افراد کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

احتجاجی دھرنے کے باعث گورنر ہاﺅس کے سامنے والی سڑک کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

کچھ مظاہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ان کے گھروں میں داخل ہوکر فائرنگ کی۔ ان کے بقول پرامن لوگوں کو نشانہ بنانا سراسر نا انصافی ہے۔

دوسری طرف سیکیورٹی فورسز کا موقف ہے کہ ان افراد کو شدت پسند تنظیم لشکر اسلام کے دہشتگردوں نے ہلاک کیا ہے۔

ایف سی کہنا ہے کہ کل رات سابقہ ایف سی اہلکار شبیر کے 4 بھائیوں اور والد کو بھی شدت پسندوں نے گھر میں گھس کر ہلاک کر دیا تھا۔

خیبر ایجنسی میں جاری شورش اور بدامنی کے باعث کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکیں ہیں۔

متاثرین کا مطالبہ ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے سطحی آپریشنز کے بجائے موثر اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

وزیرِ اعظم کا نوٹس

وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف نے گورنر ہاؤس کے باہر 18 لاشوں کیساتھ دھرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے گورنر ہاؤس ٹیلی فون کرکے مظاہرین اور عمائدین سے ملاقات کرکے ان کی دلجوئی کرنے کو کہا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان کی بات سنی جائے اور معاملے کا مناسب حل نکالا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں