لاہور: قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔— اے ایف پی
لاہور: قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔— اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کرکٹ بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کئی غیر ملکی کھلاڑیوں نے مارچ میں شروع ہونے والی پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

پی سی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر سلمان سرور نے جمعرات کو بتایا آئی سی سی کے رکن ملکوں کے متعدد کھلاڑیوں اور ایجنٹوں کی پاکستان سپر لیگ میں دلچسپی سے انہیں بہت خوشی ہوئی ہے۔

سلمان سرور کے مطابق اب تک جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، بنگلہ دیش، انگلینڈ اور آئر لینڈ کے کھلاڑیوں نے لیگ کے حوالے سے اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

خیال رہے کہ مارچ میں کھیلی جانے والی پی ایس ایل کی پانچ ٹیموں میں کم از کم تیس غیر ملکی کھلاڑی حصہ لیں گے۔

آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو ہارون لارگٹ لیگ کے مشیر مقرر ہیں۔

پی سی بی اس لیگ کے کامیاب انعقاد کے ذریعے غیر ملکی کھلاڑیوں کے پاکستان میں کھیلنے کے اعتماد کو بحال کرنا چاہتی ہے۔

سال 2009 میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے عالمی ٹیموں نے سیکورٹی وجوہات کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کا رُخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔

سلمان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کے خدشات کو اعلٰی درجے کی سیکورٹی فراہم کر کے ختم کیا جا سکتاہے۔

' پی ایس ایل کا سیکورٹی پلان انتہائی جامع اور آئی سی سی کے معیار کے مطابق ہو گا'۔

سلمان کے مطابق پی سی بی نجی سیکورٹی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے پر بھی غور کر رہا ہے تاکہ ایونٹ کو کامیاب بنایا جا سکے۔

پاکستان کے دو بڑے شہر کراچی اور لاہور اس ایونٹ کی میزبانی کے مضبوط امیدوار ہیں۔ حال ہی میں لاہور میں ایک اسپورٹس فیسٹول منایا گیا تھا جس میں چھبیس ملکوں کے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔

سلمان پُراعتماد ہیں کہ پاکستان کھیلوں بالخصوص پی ایس ایل کے انعقاد کے لیے محفوظ ملک ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پی ایس ایل میں شریک پانچ ٹیموں کے لیے نامور کوچوں کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

سلمان نے کہا کہ وہ ناموں کو ظاہر کرنے کی پوزیشن میں نہیں لیکن اتنا ضرور بتا سکتے ہیں کہ دنیا کے مختلف کوچوں اور معاون عملے نے لیگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ہم ان کی خدمات حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ ان کے مقامی کوچنگ اسٹاف کے ساتھ مل کر کام کرنے سے ہم نا صرف بہت کچھ سیکھ سکیں گے بلکہ اپنا معیار بھی بہتر بنا سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں