ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان پارلیمنٹ سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

انقرہ: ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان ان کی حکومت تین دہائیوں سے کرد باغیوں کے ساتھ جاری تنازع کو حل کرنے کیلیے پرعزم ہیں اور اگر باغی ملک چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں تو ہم گارنٹی دیتے ہیں کہ انہیں انخلا محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔

اردگان نے پارلیمنٹ میں حکمران جماعت کے رہنماؤں سے خطاب میں کردستان ورکرز پارٹی(پی کے کے) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ مخلص اور سچے ہیں تو ہتھیار پھینک دیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ اس ملک میں نہیں رہنا چاہتے تو آپ جس ملک بھی جانا چاہیں جا سکتے ہیں، آپ کو اس کی مکمل آزادی ہے، ہم آپ کو ضمانت دیتے ہیں کہ ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ جو کچھ ہماری سرحدوں پر ماضی میں ہو چکا ہے وہ دوبارہ نہ ہو۔

ترکی، ایران، شام اور عراق کے سرحدی علاقوں میں کرد اقلیت موجود ہے۔

ماضی میں جب پی کے کے نے شمالی عراق کی جانب جانے کوشش کی تھی تو اس وقت ان کا ترک سیکیورٹی فورسز سے تصادم ہوا تھا، شمالی عراق میں پی کے کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔

یاد رہے کہ حال ہی میں ترک خفیہ ادارے اور جیل میں قید کرد لیڈر عبداللہ اوجلان کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس کا مقصد باغیوں کو غیر مسلح کرنا تھا۔

ترک میڈیا کا ماننا ہے کہ ان مذاکرات سے تقریباً تین دہائیوں سے جاری تنازع کو ختم کرنے میں مدد ملے گی جس میں اندازاً 45 ہزار سےزائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اردگان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آیا ہے کہ جب سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شام کی سرحد کے قریب کرد باغیوں اور ترک سیکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں دو خواتین سمیت 6 باغی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترک وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اپنے کرد بھائیوں کا کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں، ہم نے ان پر نہیں بلکہ دہشت گردوں پر بمباری کی تھی۔

واضح رہے کہ کردستان ورکرز پارٹی کو ترکی سمیت عالمی برادری کے زیادہ تر ملکوں نے دہشت گرد گروہ قرار دیا ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں