کامران فیصل کے بہنوئی سپریم کورٹ کے باہر صھاٖیوں سے بات چیت کر رہے ہیں ۔ فوٹو اے پی۔۔۔

اسلام آباد: پولیس نے نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی موت سے متعلق کیس میں اپنی ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جبکہ کامران کے والد نے پولیس کو بیان دینے سے معذرت کر لی ہے۔

ڈان نیوز کے کامران فیصل کیس میں پولیس نے اپنی ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں کامران فیصل کے موبائل کال کا ریکارڈ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ جمعرات 18 جنوری کو رینٹل پاور کیس کی تفتیس کرنے والے کامران فیصل کی اسلام آباد کے فیڈرل لاجز ٹو میں اپنے کمرے میں پنکھے سے لٹکی لاش ملی تھی۔

پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نعمان اسلم کی ایف آئی آر کے اندراج کیلئے درخواست اور نیب افسران اور ہاسٹل ملازمین کے بیانات بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو ابھی کامران فیصل کی فرانسک رپورٹ کا ابھی انتظار ہے۔

دوسری جانب پولیس کی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم تفتیشی افسر کے آبائی شہر میاں چنوں پہنچ گئی ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کے ارکان نے کامران فیصل کے والد چوہدری عبدالحمید سے ملاقات کی تاہم انہوں نے بیان ریکارڈ کرانے سے معذرت کر لی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ابھی صدمے میں ہیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ دیکھنے کے بعد ہی بیان کے متعلق فیصلہ کریں گے۔

یاد رہے کہ کامران کا پوسٹ مارٹم کرنے والے پولی کلینک کے ڈاکٹروں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں موت کی وجہ خود کشی کو قرار دیا گیا تھا کامران فیصل کے والد نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بیٹے نے خود کشی نہیں کی اور ان کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔

سپریم کورٹ نے 23 جنوری کو اس واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کامران فیصل کی موت کی وجوہات جاننے کیلیے ایک علیحدہ بینچ تشکیل دیا تھا۔

سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت کے موقع پر جسٹس خواجہ کا کہنا تھا کہ اس بات کا تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ فیصل کی موت اور راجہ پرویز اشرف کی گرفتاری کے احکامات کے درمیان کوئی تعلق تو نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں