فائل فوٹو

پشاور: پاکستانی افواج نے قبائلی علاقوں خیبر اور اورکزئی ایجنسی میں آپریشن کے دوران تحریک طالبان پاکستان اور لشکراسلام کے تینتس دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے، جبکہ بڑی تعداد میں عسکریت پسند زخمی اور گرفتار بھی ہوئے ہیں۔

عسکری ذرائع کے مطابق منگل کے روز پاکستانی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں فوجی آپریشن کے دوران لشکر اسلام اور تحریک طالبان پاکستان کے  تیئس دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ بڑی تعداد میں عسکریت پسند گرفتار اور زخمی بھی ہوئے۔

عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن بارہ گیٹ، ووچہ وونا اور نقئی کے علاقوں میں کیا جارہا ہےاور آپریشن کے دوران اسلحہ گولہ بارود اور راشن  ڈپووں کے ساتھ ساتھ جنجگووں کے ٹھکانے بھی تباہ کئے گئے ہیں۔

دریں اثنا اورکزئی ایجنسی میں بھی جیٹ طیاروں نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں دس شدت پسند ہلاک اور ان کے چار ٹھکانے تباہ ہو گئے۔

تاہم کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نمائندے احسان اللہ احسن کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں انکے صرف دو جنگجو ہلاک ہوئے ہیں اور باقی ہلاک شدگان عام شہری تھے۔

ڈان ڈاٹ کام سے ایک خفیہ مقام سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا انکے تمام ٹھکانے محفوظ ہیں اور وہ جانتے ہیں ان مقامات پہ اپنی حفاظت کیسے کی جاتی ہے۔

انصارالسلام سے جاری اپنی لڑائی کے بارے میں احسن کا کہنا تھا کہ وہ حکومتی حمایت یافتہ ٹولا ہے اور وہ جلد اسے شکست دینے میں کامیاب ہو جائینگے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کی لڑائی میں انکے سات جنگجو ہلاک جبکہ پندرہ کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ انصارالسلام کی ہلاکتوں کے بارے میں انکے کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔

طارق آفریدی گروپ کی ٹی ٹی پی سے علیحدگی کی اخباری رپورٹوں سے متعلق انکا کہنا تھا کہ وہ اس گروپ کسی محمد نامی نمائندے کو نہیں جانتے لہذا ان خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

"ہم تمام طالبان مجاہدین پاکستانی حکومت کے حمایت یافتہ انصارالسلام گروہ کو شکست دینے کیلئے ایک ہیں۔"

ان خبروں کے بارے میں کہ لشکر اسلام ٹی ٹی پی کو مدد فراہم کر رہی ہے، انکا کہنا تھا کہ تحریک طالبان تن تنہا انصارالسلام کیخلاف لڑ رہی ہے تاہم اگر مدد کی پیشکش ہوئی تو اسکو خوش آمدید کہا جائیگا۔

تبصرے (0) بند ہیں