فائل تصویر --.
فائل تصویر --.

لاہور: ملک میں پیر کی شام تک تقریباً تیس فیصد علاقے ایسے تھے جہاں شام کو دیر تک بجلی غائب رہی۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق، سندھ، اندرونی پنجاب اور بلوچستان میں ابھی بھی کچھ علاقوں میں بجلی بحال ہونا باقی ہے۔

کل ان علاقوں میں بھی لمبے وقت تک لوڈ شیڈنگ کی گئی جہاں جہاں بجلی بحال کردی گئی تھی۔

پانی اور بجلی کے وزیر اور وزارت کے ترجمان سے جب اس معاملے پر جواب کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کسی فون کال اور میسج کا جواب نہیں دیا۔

شام میں جنریشن 6700 میگاواٹ تھی جبکہ اتوار کی شام کو جنریشن 8500 میگاواٹ تھی۔ نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے ایک عہدیدار نے کہا کہ بجلی کی پلانگ کرنے والے افسران جنریشن کے اعداد و شمار پر کام کرتے رہے۔

'این ٹی ڈی سی کو ان بجلی بحال ہونے والے علاقوں سے لوڈشیڈنگ کرکے دوسرے گرڈوں پر دینی پڑی تاکہ ان علاقوں کو باضابطہ طور پر بجلی بحال ہونے والے علاقوں کی گنتی میں شامل کیا جاسکے۔ این ٹی ڈی سی کے عہدیدار نے کہا کہ شام تک ستر فیصد علاقوں میں 'سرکاری طور' پر بجلی بحال کردی گئی تھی، اب آگر وہاں لوڈشیڈنگ کی گئی یا نہیں کی گئی یہ الگ مسئلہ ہے۔

پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر، بصیر احمد نے اتوار کو ہونے والے بجلی کے سانحے کو نااہلی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ نظام بیوروکریٹس چلا رہے ہیں جو پیداوار، ٹرانسمیشن اور تقسیم کی تکنیکی سے واقف نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نظام بدحالی کی طرف جارہا ہے۔

دریں اثناء اچ پاور کے ترجمان نے اس بات کو ماننے سے انکار کیا کہ ان کے پلانٹ میں خرابی کی وجہ سے تمام مسئلہ کھڑا ہوا۔ انہوں نے ایسی رپاورٹوں کو غلط قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں