"پاکستانی طالبان کا اگلا نشانہ: "میڈیا

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2014
فتوی ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان  کے ایک سوال کے جواب میں جاری ہوا۔ — فائل فوٹو
فتوی ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے ایک سوال کے جواب میں جاری ہوا۔ — فائل فوٹو

کنڑ: ریاست کے مختلف اداروں اور عوام کو نشانہ بنانے کے بعد، کالعدم پُرتشدد تنظیم پاکستان تحریک طالبان نے اپنی جنگ کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ملکی میڈیا کو اس تنازعہ میں ایک 'فریق' سمجھ کر ہدف بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

دو ہزار پانچ میں اپنے قیام کے بعد سے اب تک یہ پہلا موقع ہے کہ ٹی ٹی پی نے ناصرف میڈیا کے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے، بلکہ انہوں نے اپنے اہداف کی ایک فہرست بھی ترتیب دی ہے۔

انتیس صفحات پر مشتمل فتوی میں میڈیا کو 'اسلام کے خلاف جنگ' میں کافروں کا ساتھی قرار دیا گیا ہے۔

اس فتوے کے مطابق، میڈیا لوگوں کو 'مجاہدین ' کے خلاف اُکسانے کے علاوہ فحاشی اور سیکولر نظریات پھیلا رہا ہے۔

فتویٰ میں صحافیوں کی تین قسمیں بتائی گئی ہیں: مرجف، مقاتل اور صاحب الفساد۔

ٹی ٹی پی کے نائب سربراہ اور فتوی کے مصنفوں میں سے ایک شیخ خالد حقانی نے ان اقسام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: مرجف وہ ہیں جو اسلام اور کافروں کی جنگ میں مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے میں ملؤث ہیں۔

'مقاتل، کافروں اور ان کے اتحادیوں کو مسلمانوں کے خلاف کارروائی کے لیے اُکساتے ہیں، جبکہ صاحب الفساد میں شامل صحافی اسلامی نظریات کے بجائے سیکولر نظریات کی ترویج یا اُس جیسے دوسرے طریقوں سے مسلمان معاشرے کو بدعنوان بناتے ہیں'۔

حقانی کا کہنا ہے کہ میڈیا مسلسل اُن کے گروپ اور مقاصد کے خلاف جھوٹ بول رہا ہے۔

'میڈیا نے بعض ایسے حملوں کی ذمہ داری ہم پر ڈالی جو ہم نے نہیں کیے، اسی طرح وہ ہمارے مقاصد کے حوالے سے بھی جھوٹ بولتا ہے'۔

یہ فتوی ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی جانب سے گروپ کی مذہبی کمیٹی کے سامنے پیش کیے گئے ایک سوال کے جواب میں جاری ہوا۔

احسان اللہ نے ڈان سے گفتگو میں بتایا 'ہم کافی عرصے سے میڈیا کو غیر جانبدار رہنے پر زور دے رہے تھے'۔

'ہم انہیں اپنا عقیدہ تبدیل کرنے کو نہیں کہہ رہے، ہم بس ان سے کوریج میں اعتدال چاہتے ہیں'۔

'سچ بولنے کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود میڈیا صرف پروپیگنڈا میں مصروف ہے'۔

ٹی ٹی پی کی ابتدائی ہٹ لسٹ میں تقریباً دو درجن صحافیوں اور پبلشرز کے نام ہیں۔

ان میں میڈیا گروپ کے مالکان، ٹی وی چینلوں کے نیوز ایڈیٹرز، نامور اینکرز، سب سے بڑے انگریزی اخبار کے ایڈیٹر اور کچھ فیلڈ سٹاف شامل ہیں۔

احسان نے بتایا 'صحافی کا کام کسی بھی خبر کے تمام پہلوؤں کو اعتدال کے ساتھ پیش کرنا ہے'۔

'لیکن ہم ایسے صحافیوں کو جانتے ہیں جو مکمل طور پر پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ ہم ایسے صحافیوں سے بھی واقف ہیں جو پولیس اور دوسرے اداروں کے لیے جاسوسی کرتے ہیں'۔

ٹی ٹی پی ذرائع کے مطابق، تنظیم کے اندر کچھ لوگوں نے ابتدا میں 'سٹریٹیجک بنیادوں' پر میڈیا کے خلاف کارروائی کی مخالفت کی تھی۔

ٹی ٹی پی کی میڈیا کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق بعد میں فیصلہ کیا گیا کہ میڈیا ہی دراصل وہ ادارہ ہے کو اس جنگ اور منفی عوامی رائے کو ہوا دے رہا ہے۔

'وہ پہلے سے ہی ہمیں بدنام کر رہے ہیں، لہذا ان کے خلاف کارروائی سے ہمارا کچھ نہیں جائے گا اور اب ہم میڈیا سے اس جنگ کے فریق کے طور پر نمٹیں گے'۔

احسان کے کہنا تھا کہ اس مرحلے پر بھی میڈیا اپنا راستہ سیدھا کرتے ہوئے غیر جانبدار بن سکتا ہے۔

'اگر ایسا نہ ہوا تو میڈیا کو خطرات لاحق ہوں گے۔ اپنی حفاظت کے لیے کچھ محافظ رکھ لینے یا رکاوٹیں کھڑی کر لینے سے کچھ نہیں ہو گا '۔

'اگر ہم فوجی تنصیبات کے اندر داخل ہو سکتے ہیں تو میڈیا دفاتر میں ایسا کرنا کوئی مشکل نہیں ہو گا'۔

تبصرے (3) بند ہیں

sardar Jan 24, 2014 02:41am
سیکولر اور فحاشی پھیلانے والوں کے خلاف کچھ ہو تو اچھا ہوگا یہ لبرل فسادی جو معاشرے کو ننگا کر رہے ہیں ان کے خلاف جو بھی قدم اٹھے گا اچھا ہوگا
SAIFAN NURPUR Jan 25, 2014 02:42am
GIVE PAKISTAN TO TALEBAN TO CLEAN UP THIS CORRUPT GOVT.
Ali Jan 26, 2014 07:18pm
Taliban bhaiyoo k Is Faisly ka kher Makdam karty han.