پاکستان کی مخالفت کے باوجود بگ تھری منصوبہ منظور

اپ ڈیٹ 08 فروری 2014
پاکستان اور سری لنکا نے ووٹنگ عمل میں حصہ نہیں لیا۔ فائل فوٹو
پاکستان اور سری لنکا نے ووٹنگ عمل میں حصہ نہیں لیا۔ فائل فوٹو
این سری نواسن جولائی سے ٓآئی سی سی کی صدارت سنبھالیں گے۔ فوٹو اے ایف پی
این سری نواسن جولائی سے ٓآئی سی سی کی صدارت سنبھالیں گے۔ فوٹو اے ایف پی

سنگاپور: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(ٓئی سی سی) نے ہفتے کو بگ تھری منصوبے پر کڑی تنقید اور اختیارات کے تین کرکٹ اقوام تک محدود کیے جانے کے باوجود بورڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی منظوری دے دی ہے۔

ترجمان کے مطابق اس پرپوزل کی منظوری آئی سی سی ک دس میں سے آٹھ اراکین کی جانب سے تجویز کی حمایت کرنے کے بعد ملی تاہم منصوبے کے مخالف سری لنکا اور پاکستان نے اس ووٹنگ عمل میں حصہ نہیں لیا۔

اس کی منظوری سنگاپور میں ہونے ولی میٹنگ میں دی گئی جس کے بعد پانچ ارکان پر مشتمل ایک ایگزیکٹو کونسل تشکیل دے دی گئی ہے جہاں ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ اس کے مستقل ارکان ہوں گے اور رواں سال کے بیچ سے ہندوستان کے این سری نواسن اس بورڈ کی صدارت کریں گے۔

گزشتہ ماہ ہونے والے اجلاس میں دس مستقل اراکین میں سے پاکستان، جنوبی افریقہ اور سری لنکا نے اس منصوبے کی کھل کی مخالفت کی تھی لیکن ہفتے کو اجلاس میں جنوبی افریقہ کے نمائندے کرس ننزانی نے حٰرت انگیز طور پر مسودے کے حق میں ووٹ دے دیا تاہم پاکستان اور سری لنکا نے ووٹ نہیں دیا۔

اس تبدیلی کے بعد ہندوستان کرکٹ سے حاصل ہونے والے 80 فیصد آمدنی کا حقدار ہو گا جبکہ اس پانچ رکنی ایگزیکٹو کمیٹی کے نئے منصوبے میں انگلینڈ اور آسٹریلیا ان کے ساتھی ہوں گے۔

یہ کمیٹی کرکٹ کے تمام تر فیصلے کرنے کی مجاز ہو گی جس کی صدارت اسسال جولائی سے ہندوستانی این سری نواسن کریں گے۔

یہ آمدنی کرکٹ ملکوں میں مالی، کھیل اور تاریخی اعتبار سے ان کے حصے کے مطابق تقسیم کی جائے گی لیکن بقیہ سات ملکوں میں رقم کی تقسیم ایک نئے ٹیسٹ کرکٹ فنڈ کے تحت ہو گی۔

اس نئے پروگرام کے تحت فیوچر ٹقور پروگرام کی کوئی حیثیت نہ رہ جائے گی اور ٹیمیں بذات خود ایک دوسرے سے سیریز کھیلنے کا فیصلہ کریں گی اور اس کا تمام اختیار بھی ان تین بگ تھری کے پاس ہو گا۔

بیان کے مطابق ء2017 میں ورلڈ چیمپیئن شپ کا منصوبہ ختم کر دیا ہے اور اس کی جگہ 2017 اور 2021 میں ایک روزہ میچز کی چیمپیئنز ٹرافی منعقد کی جائے گی کیونکہ یہ نصوبہ ناقابل عمل تھا۔

تاہم آج ہونے والے اجلاس میں منصوبے کی منظوری کے بعد پاکستان، سری لنکا اور جنوبی افریقہ نے کسی قسم کی رائے کا اظہار نہیں کیا اور وہ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

آئی سی سی کے صدر ایلن ایساک نے کہا کہ ٓج قرارداد کی آٹھ اراکین نے حمایت کی جبکہ دو ارکان نے زور دیا کہ اس حوالے سے مزید بحث کی جائے اور تمام ارکان کی حمایت حاصل نہ ہونے تک اسے منظور نہ کیا جائے۔

ایساک نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کا ماننا ہے کہ انہیں ترامیم پر متعلقہ بورڈز سے بات چیت کےلیے مزید وقت درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ اجلاس میں وہ واپس آ کر اس قرارداد کی حمایت کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Feb 08, 2014 09:54pm
بگ تھری کا فیصلہ اچھا ھوا پاکستان کے ساتھ اس مسئلہ پر ماسوائے سری لنکا کوئی ساتھنہیں دے رھا تھا تو پھر پاکستان کو بھی بھارت کی حمایت کرنا چاھیے تھااسکے باوجود اگر پاکستان کو اس نئی ڈھانچے پر احتلاف ھے تو کرکٹ سے بائیکاٹ کرلیں اب پاکستان کے واحد یہ راستہ بچا ھے پاکستان میں گزشتہ6 سال سے کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں ھوا ملکی حالات کی وجہ سے کوئی پاکستان انے کو تیار نہیں اپ کی ٹیم کی امدنی نہیں پاکستانی کرکٹ میں سیاست ھے بدعنوانی ھے اسطرح کے حالات میں کون اپکی بات سنے گاجو کچھ درست ھوا ھےپاکستان کو سمجھوتا کرنا چآھئے