نیروبی دھماکوں میں چھ افراد ہلاک

01 اپريل 2014
نیروبی میں بم دھماکوں کے بعد خواتین اپنے عزیزوں کیلئے افسردہ۔ اے ایف پی
نیروبی میں بم دھماکوں کے بعد خواتین اپنے عزیزوں کیلئے افسردہ۔ اے ایف پی

نیروبی: کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں لگاتار تین بم دھماکوں میں چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے اسے دہشتگردی کے امکانات میں شمار کیا ہے۔

' ہم یہاں دھماکے کی جگہ موجود ہیں اور بالکل امکان ہے کہ یہ کوئی دہشتگردی کا حملہ ہے،' نیروبی پولیس کمانڈر بینسن کیبے نے اخباری نمائیندوں کو بتایا۔

' ہم نے چھ لاشیں برآمد کی ہیں جبکہ مختلف ہسپتالوں میں زخمیوں کی تعداد 25 ہے،' انہوں نے بتایا۔

ان تین بم دھماکوں میں دو چھوٹے ریستوران اور ایک کلینک کو نشانہ بنایا گیا تھا جو ایک ذیادہ آبادی والے علاقے ایسٹ لے میں واقع تھے۔ اسے چھوٹا موغادیشو بھی کہتے ہیں کیونکہ یہاں صومالی آبادی کی اکثریت ہے۔

پولیس اب تک جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ واردات میں کس طرح کا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ خیال ہے کہ اس میں دیسی ساختہ بم استعمال ہوئے ہیں۔ واقعے کو دیکھنے والے افراد نے کہا ہے کہ اس میں ایک سے ذیادہ دستی بم بھی پھینکے گئے ہیں۔

ایسٹ لے میں حالیہ برسوں میں کئی بم دھماکے ہوئے ہیں اور پولیس کے مطابق یہ مذہبی شدت پسندوں کی کارروائی ہے۔

دھماکے کے بعد امدادی کارکن ہلاک ہونے والے افراد کے بدن کے ٹکڑے جمع کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن پولیس نے علاقے کو بند کرکے پہلے اسے مزید بم کیلئے تلاش کیا۔

یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب اس علاقے سے کچھ لوگ گزر رہے تھے اور بعض کھانے کیلئے رکے تھے۔

اس سے ایک ہفتے قبل ساحلی شہر مومباسا کے ضلعے لیکونی میں حملہ آور چرچ میں گھس آئے تھے اور فائرنگ شروع کردی تھی اس میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کینیا کئی شہروں میں سیکیورٹی الرٹ ہے اور مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے کارروائیوں کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔

اس سے قبل اتوار کو ایک مشتبہ بمبار اس وقت مارا گیا جب وہ بم تیار کررہا تھا۔ بم اس سے چہرے کےپاس پھٹا۔

اس سے پہلے پولیس نے بارود سے بھری ایک گاڑی کو بھی اپنے قبضے میں لے کر ایک شخص کو گرفتار کرلیا تھا۔

حکومت نے کہا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے جو بھی ہو انہیں گرفتار کیا جائے گا۔

کینیا نے اکتوبر دوہزار گیارہ میں الشباب اور القاعدہ کے دہشتگردوں کو کچلنے کیلئےاپنی افواج صومالیہ بھیجی تھیں اور اس کے بعد سے اب تک خود کینیا پر حملے ہوتے رہے ہیں۔

ان میں سب سے خوفناک حملہ نیروبی سپر مارکیٹ میں ہوا تھا جہاں گزشتہ برس ستمبر میں ایک بڑے شاپنگ مال پر مسلح حملہ آوروں نے لوگوں کو یرغمال بناکر 67 افراد کو قتل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں