دبئی: ایران نے کہا ہے کہ سنی عسکریت پسندوں کی جانب سے اغوا کیے جانے والے پانچ سرحدی محافظوں کے بارے میں ان رپورٹوں کو مستردکردیا، جن میں بیان کیا گیا تھا کہ انہیں ہلاک کردیا گیا ہے، اور ان کے بارے میں کہا کہ وہ خیریت سے ہیں۔

فروری کے اوائل میں ان محافظوں کو پاکستان کے ساتھ سرحد پر گشت کے دوران اغوا کرلیا گیا تھا، بعد میں سیستان بلوچستان میں ایران کے باغی گروپ جیش العدل نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا نے نائب وزیر خارجہ ابراہم رحیم پور کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بدھ کو بیان دیا تھا کہ ’’اغوا ہونے والے ایران کے سرحدی محافظ محفوظ ہیں۔ دہشت گردوں کے اس دعوے کہ ان میں سے ایک مغوی سپاہی کو قتل کردیا ہے، کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔‘‘

جیش العدل نے اپنی ویب سائٹ پر پچھلے مہینے کہا تھا کہ اس نے ایک محافظ کو قتل کردیا ہے۔ پچھلے ہفتے ایک نیم سرکاری فارس نیوز ایجنسی نے باخبر ذرائع کا حوالے دیتے ہوئے رپورٹ دی تھی کہ ایک سرحدی محافظ کو ہلاک کردیا گیا ہے۔

اغوا کی اس واردات نے تشدد اور فرقہ وارانہ مسائل کی ایک تاریخ میں جگہ لی ہے اور اس سے ایران اور پاکستان کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں