استنبول: ترکی میں عدلیہ نے ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر پابندی کے خاتمے کے سابقہ فیصلے کو واپس لیتے ہوئے دوبارہ پابندی عائد کر دی ہے۔

27 مارچ کو حکومت نے یوٹیوب پر پابندی عائد کی تھی لیکن جمعہ کو انقرہ کی عدالت نے یوٹیوب پر پابندی ختم کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اور 15 ویڈیوز پر پابندی عائد کر دی تھی۔

تاہم ترکی کے حریت اخبار کے مطابق عدالت نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک شام سے اعلیٰ سطحیٰ بات چیت کی آڈیو ریکارڈنگ ویب سائٹ سے نہیں ہٹائی جاتی اس وقت تک پابندی برقرار رہے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اس طرح کا فیصلہ سماجی رابطوں کی سان فرانسسکو کی ویب سائٹ توئٹر کے حوالے سے بھی کیا گیا تھا جب حکومت نے اس پر پابندی لگا دی تھی لیکن عدالت نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر کھول دی تھی۔

ٹوئٹر پر یہ پابندی وزیر اعظم طیب اردگان نے 20 مارچ کو عائد کی تھی جہاں اس ویب سائٹ پر ان کے اندرونی حلقوں کے کرپشن و بدعنوانی میں ملوث ہونے کی خبریں گردش کر رہی تھیں۔

اسی طرح پر یوٹیوب پابندی اس وقت لگائی گئی جب اس سائٹ کو سینئر حکومتی، فوجی اور جاسوسوں کی شام میں کارروائی کے حوالے سے آواز کی ریکارڈنگ اس ویب سائٹ پر پھیلائی جا رہی تھی۔

ان پابندیوں کے بعد ترکی کے مغربی اتحادیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ آزادہ اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے۔

واشنگٹن نے جمعہ کو عدلیہ کی جانب سے یوٹیوب پر پابندی اٹھانے کے فیصلے کو سراہا تھا اور حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ترکی میں سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹ کھول دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں