راشد کے انکار پر پی سی بی خاموش

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2014
راشد لطیف۔ فائل فوٹو
راشد لطیف۔ فائل فوٹو

لاہور: سابق کپتان راشد لطیف کی جانب سے سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کا عہدہ ٹھکرائے جانے کے باوجود ابھی تک پی سی بی نے کسی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔

راشد کے انکار کے بعد ڈان نے پی سی بی حکام سے اس غیر معمولی پیشرفت کے حوالے سے بات کرنے کے لیے رابطہ کیا لیکن کوئی بھی آفیشل اس پر ردعمل دینے کے لیے دستیاب نہ ہو سکا۔

ڈان نے آئی سی سی میٹنگ میں شرکت کے لیے دبئی میں موجود چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور میڈیا ڈائریکٹر امجد حسین سے بھی رابطے کی کوشش کی لیکن ان کی جواب سے بھی تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہو سکا۔

مصدقہ اطلاعات کے مطابق 26 فروری کو یہ ذمے داری قبول کرنے کے حوالے سے رضامندی ظاہر کرنے کے بعد راشد نے سلیکشن کمیٹی میں اپنی مرضی کے ارکان لانے کی کوشش کی لیکن وہ اس حوالے سے نجم سیٹھی کو متاثر کرنے میں ناکام رہے۔

ذرائع کے مطابق سیٹھی، سلیکشن کمیٹی میں راشد کی جانب سے تجویز کردہ ناموں سابق کپتان محمد یوسف اور سابق ٹیسٹ اوپنر علی نقوی کو شامل کرنے پر تیار نہ تھے۔

پی سی بی نے یوسف کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوسف موجودہ ٹیم کے متعدد کرکٹرز کے ساتھ کھیل چکے ہیں اور یہی بات مستقبل میں کسی تنازع کا سبب بن سکتی ہے۔

دوسری جانب علی نقوی کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ سابق کپتان عامر سہیل کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں جہاں حالیہ دنوں میں سیٹھی کی جانب سے عامر سہیل کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے گیم ڈیولپمنٹ کے عہدے سے ہتائے جانے کے بعد ان کے بورڈ سے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔

چیئرمین پی سی بی کو منانے میں ناکامی پر راشد کو اس بات کا اندازہ وہ گیا کہ ان کے لیے ایک آزاد چیف سلیکٹر کے طور پر کام کرنا ممکن نہیں اور انہوں نے پی سی بی چھوڑنے میں ہی عافیت جانی۔

کچھ ایسا ہی واقعہ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی کے ساتھ پیش آیا تھا جنہیں زون 1 جنوبی کا کرکٹ کنسلٹنٹ مقر کیا گیا تاہم ابھی تک باسط کا بورڈ سے کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ باسط اس عہدے کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے کیونکہ اس سے قبل انہوں نے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں کراچی ڈولفنز اور سیالکوٹ اسٹالینز کے درمیان مقابلے میں میچ فکسنگ کا انکشاف کر کے شہ سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔

باسط پی سی بی کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے ان الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے لیکن مضحکہ خیز امر یہ کہ بے بنیاد الزامات پر باسط کو تنبیہ کرنے کے بجائے انہیں کرکٹ کنسلٹنٹ مقرر کر دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں