کیا وقار یونس اگلے ہیڈ کوچ؟

14 اپريل 2014
ء2010 اور 2011 میں طبی وجوہات کی بنا پر کوچ کا عہدہ چھوڑنے والے وقار یونس نے ایک بار پھر قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ فائل فوٹو
ء2010 اور 2011 میں طبی وجوہات کی بنا پر کوچ کا عہدہ چھوڑنے والے وقار یونس نے ایک بار پھر قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ فائل فوٹو

معین خان کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے ایک دن بعد ہی اتوار کو یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک اور سابق کپتان وقار یونس کو ہیڈ کوچ کی خالی سیٹ پر تعینات کرنے کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔

پی سی بی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ سابق کوچ ہیڈ کوچ وقار یونس کی نجم سیٹھی کی زیر سربراہی چلائے جانے والے بورڈ سے اس منصب کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

وقار کی طرح ایک اور سابق کپتان معین خان کو ڈیو واٹمور کا 28 فروری کو دو سالہ دور ختم ہونے پر ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے ذمے داریاں سونپی گئی تھیں۔

ء2010 اور 2011 میں طبی وجوہات کی بنا پر کوچ کا عہدہ چھوڑنے والے وقار یونس نے ایک بار پھر قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کی خواہش ظاہر کر دی ہے جہاں اس سے قبل فروری میں پی سی بی کوچ کی تلاش کے لیے قائم کمیٹی نے ان کی سابقہ درخواست کو رد کردیا تھا۔

یاد رہے کہ بورڈ نے 21 جنوری کو بیٹنگ اور باؤلنگ کوچ کے عہدے کے لیے بھی اشتہار دیا تھا۔

اس وقت وسیم اکرم، جاوید میانداد، انتخاب عالم اور پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد پر مشتمل کمیٹی نے اس وقت ٹیم کے منیجر کی حیثیت سے کام کرنے والے معین کو ہیڈ کوچ بنانے کا فیصلہ کیا تھا جو اگست میں دورہ زمبابوے کے موقع پر منیجر مقرر کیے گئے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ وقار اس وقت اس معاملے کے کرتا دھرتاؤں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے جبکہ معین پر نظر کرم صرف اس لیے کی گئی کیونکہ وسیم اکرم نے سابق وکٹ کیپر کی پرزور حمایت کی تھی جبکہ اس وقت کے پی سی بی کے ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد نے بھی اپنا ووٹ معین کے حق میں دیا تھا۔

تاہم ذرائع کے مطابق پی سی بی وقار کو دوسری مرتبہ ٹیم لا ہیڈ کوچ بنانے میں انتہائی دلچسپی رکھتا ہے۔

دوسری جانب معین کی جانب سے چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالے جانے کا قوی امکان ہے جہاں اس سے قبل نجم سیٹھی کی جانب سے عہدے کے لیے نامزد راشد لطیف نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر چیف سلیکٹر کا منصب سنبھالنے سے معذوری ظاہر کردی تھی۔

تاہم ان تعیناتیوں کے اعلان سے قبل پیر کو پی سی بی حکام ملاقات کریں گے جس میں اس حوالے سے غور کیا جائے گا۔

گزشتہ دس ماہ سے پی سی بی سے کسی نہ کسی طریقے سے وابستہ معین بورڈ میں میوزیکل چیئر کا کھیل کھیلتے نظر آئے ہیں جہاں سیٹھی کو وقتی طور پر عہدے پر تعینات کیے جانے کے بعد انہیں 15 جولائی کو سابق ٹیسٹ اسپنر اقبال قاسم کی جگہ چیف سلیکٹر کا عہدہ سونپ دیا گیا تھا۔

چودہ جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ذکا اشرف کو بحیثیت چیئرمین پی سی بی بحال کیے جانے کے بعد ایک اور سابق کپتان عامر سہیل کو یہ عہدہ سونپ دیا گیا تھا تاہم یہ بھی وقتی تجربہ ثابت ہوا کیونکہ فروری کے اوائل میں ہی ذکا اشرف کو حکومت نے عہدے سے ہٹا دیا تھا جس کے بعد عامر کو بھی کرسی چھوڑنا پڑی۔

اپنے دوسرے دور میں ذکا اشرف نے دبئی میں ہونے والی آئی سی سی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے موقع پر وقار سے ملاقات کی تھی جس میں وقار نے بورڈ کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ تاہم یہ فیصلہ بھی اس وقت قابل عمل نہ ہوسکا جب معین کو واٹمور کی جگہ ہیڈ کوچ مقرر کر دیا گیا۔

اب پی سی بی بنگلہ دیش میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے جلدی باہر ہونے کے بعد نئی شروعات کرنے کا خواہاں ہے۔

تمام تر طاقتوں کے حامل نجم سیٹھی کو نواز شریف حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے جہاں پی سی بی چیئرمین پاکستان کرکٹ کی ساکھ بہتر کرنے کے لیے سرگرم عمل دکھائی دیتے ہیں اور اس سلسلے میں اگلے چند دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گے۔

جب تک بورڈ حکام کی جانب سرکاری اعلامیہ جاری نہیں ہوتا، اس وقت تک اگلے چیف سلیکٹر، ہیڈ کوچ اور حتیٰ کہ ٹیم منیجر کے حوالے سے بھی ابہام برقرار رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں