اسلام آباد: چار موبائل فون کمپنیوں نے پاکستان میں تھری اور فور جی لائسنسوں کی نیلامی کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے چیئرمین اسماعیل شاہ نے جمعرات کو بتایا کہ کوالیفائی ہونے والی چاروں کمپنیاں موبی لنک، ٹیلی نار، یوفون اور زونگ حکومتی نادہندہ نہیں ہیں۔

'پی ٹی اے اور کنسلٹنٹس نے ان کمپنیوں کی بولیوں کی قانونی طور پر جانچ پڑتال مکمل کرلی'۔

ذرائع کے مطابق، چاروں کمپنیوں نے 21 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم پی ٹی اے کو جمع کرائی۔

ان میں سے 15 فیصد ناقابل واپسی رقم بولی کی شرط کی مد میں جمع کرائی گئی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ 700 ملین ڈالرز سے زائد رقم مئی میں وصول ہو جائے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران توقع کی تھی کہ اس نیلامی سے قومی خزانے کو ایک اعشاریہ تین ارب ڈالرز ملنے کے علاوہ ملک میں ایک لاکھ لوگوں کو روزگار مل سکے گا۔

انہوں نے سیلولر کمپنیوں کی جانب سے ملنے والے ردعمل پر اطمینان ظاہر کیا۔

خیال رہے کہ دس میگا ہرٹز تھری جی کے تین اور دس میگا ہرٹز فور جی کے دو لائسنس تیئس اپریل کو نیلامی کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

تھری جی لائسنس کی ابتدائی قیمت دو سو پچانوے ملین ڈالرز جبکہ فور جی لائسنس کی ابتدائی قیمت دو سو دس ملین ڈالرز رکھی گئی ہے۔

ڈار کے مطابق، تھری جی لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیاں بعد میں اضافی قیمت ادا کر کے فور جی لائسنس بھی حاصل کر سکیں گی۔

دوسری جانب، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی نے پی ٹی اے اور حکومت کو ان لائسنسوں کی نیلامی سے روک دیا۔

جمعرات کو اسلام آباد میں زاہد خان کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس میں ذیلی کمیٹی کا کہنا تھا کہ تئیس اپریل کو نیلامی کا عمل منسوخ کیا جائے کیونکہ تھری جی کی نیلامی کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں ہوئے۔

کمیٹی کے مطابق یوفون کو بولی میں حصہ لینے سے روکا جائے اور حکومت پی ٹی اے اتھارٹی کا کورم پورا کرے۔

کمیٹی نے تھری اور فور جی اسپیکٹرم کی نیلامی الگ الگ کرنے کی بھی سفارش کی۔

رکن کمیٹی فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ الگ نیلامی کرنے سے 1٫5ارب ڈالر مزید رقم مل سکتی ہے۔

کنوینر کمیٹی زاہد خان نے کہا کہ پی ٹی اے اتھارٹی نامکمل ہے۔

اس سے قبل اجلاس میں چئیرمین پی ٹی اے اور رکنِ پی ٹی اے کی تقرری کا جائزہ لیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں