یمن فضائی حملے میں القاعدہ کے 25 مبینہ عسکریت پسند ہلاک

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2014
جنوبی یمن میں فضائی حملے کے بعد حکام کی طرف سے سیکورٹی سخت کرنے کے احکامات کے بعد دارالحکومت صنعاء میں سیکورٹی اہلکار چوکس کھڑے ہیں۔ اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔
جنوبی یمن میں فضائی حملے کے بعد حکام کی طرف سے سیکورٹی سخت کرنے کے احکامات کے بعد دارالحکومت صنعاء میں سیکورٹی اہلکار چوکس کھڑے ہیں۔ اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔

عدن: جنوبی یمن میں اتوار کو فضائی حملے میں القاعدہ کے تقریبا 25 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔

مقامی قبائلی ذرائع نے بتایا کہ دو دن کے اندر اپنی نوعیت کی یہ دوسری کارروائی ہے۔

ہفتے کو یمن کے وسطی علاقے میں فضائی حملے میں القاعدہ کے دس عسکریت پسند اور تین شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

جنوبی اور مشرقی یمن میں عرب خطے میں القاعدہ (اے کیو اے پی) کے مشتبہ ارکان کونشانہ بنانے کے لئے فضائی حملے معمول کا حصہ ہیں جہاں یہ گروپس متعدد فوجی کارروائیوں کے باوجود بدستور سرگرم ہیں۔

تاہم زیادہ تر جان لیوا کارروائیاں ڈرون طیاروں کے ذریعے کی جاتی ہیں جو صرف خطے میں امریکی فورسز کی جانب سے چلائے جاتے ہیں۔

یمن اسامہ بن لادن کا آبائی ملک اور اے کیو اے پی کا گڑھ ہے جسے امریکہ جہادی نیٹ ورک کی انتہائی خطرناک ترین مرکز قرار دیتا ہے ۔

وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اتوار کے فضائی حملے میں جنوب میں ایک دور دراز پہاڑی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔

اپنی ویب سائٹ پر اعلٰی سیکورٹی کمیٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حملہ ان معلومات پر کیا گیا ہے جس میں دہشت گرد عناصر اہم سویلین اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

اس طرح کے الفاظ ہفتے کو بھی حملے کے جواز کے طور پر استعمال کئے گئے تھے جس میں تین شہری مارے گئے تھے۔

وزارت دفاع نے فضائی حملوں کی نوعیت کی وضاحت نہیں کیا لیکن مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں حملوں سے پہلے ڈرون طیارے کو علاقے میں پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

امریکا یمن میں اے کیو اے پی نشانہ بنانے کے لیئے ڈرون حملوں کے استعمال کو تسلیم کرتا ہے تاہم اس پورے عمل پر اس نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

مقامی قبائلی ذرائع نے بتایا کہ اتوار کے حملے میں تقریب 25 لاشوں کو جائے وقوعہ سے قریبی شہروں میں منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صبح کے وقت فجر کی نماز کے بعد القاعدہ کے کیمپوں پر تین الگ حملے کئے گئے۔

حکام کے مطابق حملوں میں القاعدہ کی قیادت اور ان کے درمیان غیر ملکی جنگجو کا نشانہ بنایا گیا تھا جن میں خطرناک عناصر بھی شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں