اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے انتظامیہ سے کہا کہ وہ بجلی و گیس کی چوری میں ملؤث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔

گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے بجلی کے واجبات کی ترجیحی بنیادوں پر وصولی اور کارکردگی نہ دکھانے والی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے سربراہان کے خلاف بھی کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔

اس اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی، وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی، وفاقی سیکریٹری پٹرولیم و دیگر سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر وزیراعظم کو ملک میں بجلی کی مجموعی صورتحال اور گیس نیٹ ورک اور تقسیم کے نظام کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سسٹم میں لیکیج ناقابل بردداشت ہے، اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

بجلی چوری کے حوالے سے بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 11 کلو واٹ گرڈز پر سمارٹ میٹر نصب کر دیئے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بجلی کے واجبات ترجیحی بنیادوں پر وصول کئے جائیں اور اس حوالے سے رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر پیش کی جائے۔

اجلاس میں وزیراعظم کو آئندہ چار ماہ کے لیے لوڈ شیڈنگ کے شیڈول سے بھی آگاہ کیا گیا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان کا مجموعی گیس نیٹ ورک ایک لاکھ 46 ہزار 628 کلو میٹر اور 70 لاکھ 5 ہزار 417 صارفین پر مشتمل ہے۔

2012-13ء میں بیس ہزار سات سو پندرہ ملین مکعب کیوبک فٹ یومیہ گیس میں سے 764 ایم ایم سی ایف ڈی گھریلو صارفین کو 112 ایم ایم سی ایف ڈی کمرشل، تین سو بیس ایم ایم سی ایف ڈی پاور سیکٹر، 89 ایم ایم سی ایف ڈی فرٹیلائزر، 463 ایم ایم سی ایف ڈی انڈسٹری، کیپٹو سیکٹر، 274 ایم ایم سی ایف ڈی سی این جی کو فراہم کی گئی، جبکہ 375 ایم ایم سی ایف ڈی کا کوئی کھاتہ (یو ایف جی) نہیں ہے۔

اس کے علاوہ ایک ہزار اکیس ایم ایم سی ایف ڈی پاور اور فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے مختص کی گئی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بغیر کھاتے کی مجموعی گیس کا تیس سے چالیس فیصد لیکیجز اور اسی شرح سے چوری جبکہ بیس سے پچیس فیصد میٹر کی غلطیوں کی وجہ سے ہے۔

سال 2012-13ء میں ایس این جی پی ایل کے نیٹ ورک میں یو ایف جی دو سو دس ایم ایم سی ایف ڈی (باڑہ فیصد) جبکہ ایس ایس جی سی کے نیٹ ورک میں ایک سو پیندرہ ایم ایم سی ایف ڈی (10 فیصد) رہا۔

وزیراعظم کو مزید بتایا گیا کہ یو ایف جی پر قابو پانے کے لیے متعدد قلیل، درمیانی اور طویل المدتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اجلاس میں گیس چوری کی روک تھام کے حوالے سے آرڈیننس کا بھی جائزہ لیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Qudratullah Apr 24, 2014 12:50pm
اچھا سر. یہ حکمی کام ٹیکنالوجیک نہیں. Open sesame