اسلام آباد: اس دور میں مدد کا مل جانا کافی مشکل ہوتا ہے اور احسان احمد سے بہتر اس بات کو کوئی نہیں سمجھ سکتا۔

احمد ایئر کنڈشنر کے ریٹیلر ہیں اور سال کے اس مصروف سیزن میں وہ اپنے ملازمین کی کام چوری سے نالاں رہتے ہیں۔

احسان نے مری روڈ پر واقع اپنی دکان میں ڈان کو بتایا: میں ان (ملازمین) کو تنخواہ دیتا ہوں لیکن وہ اپنا کام درست انداز میں نہیں کرتے۔

'وہ کام سے چھٹی لینے کے لیے بہانے کرتے ہیں اور ڈیوٹی کے دوران نجی کام بھی شروع کردیتے ہیں'۔

احمد نے شکایتی انداز میں کہا 'زیادہ تر اے سی مئی سے ستمبر کے دوران فروخت یا نصب ہوتے ہیں۔ یہی وقت ہوتا ہے جب زیادہ تر اے سیزکی سروس بھی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر مجھے علم ہی نہ ہو کہ میرے ملازم کہاں ہیں تو میں اپنے گاہکوں کی مانگ کیسے پورا کروں گا'۔

تاہم، اس سال احمد اپنے نکمے ملازمین کو ٹیکنالوجی کے ذریعے شکست دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

احمد نے کہا: جیسے ہی موبائل کمپنیاں تھری جی اور فور جی سروسز کا آغاز کریں گی، میں اپنے ملازمین کو اسمارٹ فونز لیکر دے دوں گا۔

'اگر وہ کہیں گے کہ مجھے اپنے انکل کی میت میں شرکت کرنی ہے تو میں کہوں گا کہ مجھے اس مقام کی تصویر بھیجو یا اپنی گوگل لوکیشن ٹیگ کرو تاکہ مجھے ان کی موجودگی کا علم ہوسکے'۔

احمد کی خوشی جائز ہے۔

کاروبار میں ضائع ہونے والے خام مال اور مختلف قسم کی ٹوٹ پھوٹ کے نتیجے میں اکثر نقصان ہوجاتا ہے تاہم موبائل براڈبینڈ ٹیکنالوجی میں اپ گریڈ سے ہزاروں روپے بچائے جاسکتے ہیں۔

احمد نے بتایا 'عام طور پر ہم اے سی یونٹ کے ساتھ دس فٹ کا کاپر پائپ بھی فراہم کرتے ہیں جس میں سے تین سے سات فٹ ہی استعمال ہوتا ہے۔ لیکن ملازمین کبھی بچ جانے والا پائپ واپس نہیں لاتے اور اسے اپنے پاس ہی رکھ لیتے ہیں'۔

لیکن اب موبائل نیٹ ورک پر لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے ذریعے احمد اپنے عملے کے کام پرنگرانی کرسکیں گے۔

انجینئر اور سافٹ ویئر مینوفیکچرر توقیر الدین نے ڈان کو بتایا کہ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کے ذریعے صارفین اب موبائل فون پر تقریباً براڈبینڈ کے برابر اسپیڈ حاصل کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا 'ہائی اسپیڈ کنیکٹیوٹی کے ذریعے کاروباری حضرات عملے کی نگرانی کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ سروس کا استعمال کرسکیں گے۔ مثاً ایک اے سی ریٹیلر اپنے عملے کے چیک ان اور چیک آؤٹ ٹائم کی گوگل لوکیشن سروس یا چیک انز کے ذریعے باآسانی نگرانی کرسکتا ہے'۔

ٹیکنالوجی کے ذریعے ریڈیو کیب کمپنیز ڈیجیٹل میپس کی مدد سے اپنی گاڑیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکیں گی۔

عام شہریوں کے لیے بھی یہ اچھی خبر ہے کیوں کہ اس سے انہیں تیز رفتار انٹرنیٹ اپنے موبائل فون پر ہی مل جائے گا۔

توقیر نے کہا 'اب لوگ چلتے پھرتے اسکائپ پر ویڈیو کالز کرسکیں گے اور اس کال کا معیار کافی بہتر ہوگا۔ نیویگیشن سسٹم کے ذریعے ناواقف مقامات تک پہنچنا آسان ہوجائے گا'۔

پنجاب نے پہلے ہی جی پی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے محکمہ زراعت کے فیلڈ افسران کی دور دراز علاقوں کے دوروں پر نگرانی شروع کردی ہے۔

مستقبل میں وہ کسانوں کے کھیتی باڑی سے متعلق خدشات کو دور کرنے میں بھی ٹیکنالوجی کے استعمال کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

K_MEMON Apr 25, 2014 12:02am
bohat lambi lambi news hoti hai