لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سیلکٹر معین خان نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کا کپتان نوجوان ہونا ضروری نہیں لیکن کپتان جو بھی ہو اس کی کارکردگی مثالی ہونی چاہیے۔

باغ جناح لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹیلنٹ موجود ہے، اسے میڈیا اور ہم سب مل کر ہی بنائیں گے لیکن اگر ہم تنقید کرتے رہیں گے تو کوئی کھلاڑی نہیں بن سکتا لہٰذا ہمیں مل کر کھلاڑی بنانے ہوں گے۔

ٹی ٹوئنٹی کپتان کے حوالے سے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ کپتان نوجوان ہونا ضروری نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی کا کپتان جو بھی ہو اس کی کارکردگی اچھی ہونی چاہیے۔

معین کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب نوجوان اوپنر احمد شہزاد کو ٹی ٹوئنٹی کے کپتان کی حیثیت سے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سیزن میں کمپ لگائے جائیں گے جس میں کھلاڑیوں کی فٹنس پر سب سے زیادہ توجہ دی جائے گی۔

ٹیم میں متعدد ذمے داریوں کے حوالے سے سوال پر معین نے کہا کہ عمر کے ساتھ ساتھ ذمے داریاں بڑھتی رہتی ہیں لیکن کسی بھی شعبے میں ذمے داریوں کو چیلنج سمجھ کر لینا چاہیے، اگر کوئی بھی شخص پوری لگن سے مخلص ہو کر کام کرے تو اپنے کام سے مطمئن ہوتا ہے۔

دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں سابق کپتان انضمام الحق نے کہا کہ مصباح الحق کو کپتان برقرار رکھنا چاہیے جبکہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لیے وقار یونس بہترین آپشن ہے۔

انضمام کا کہنا تھا کہ ان کا کوچ بننے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم اگر بورڈ نے آفر کی تو وہ سوچیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں