پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں آج منگل کی صبح ایک سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے سے خاصہ دار فورس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے اہلکار کی شناخت علی کے نام سے ہوئی ہے جو مہمند ایجنسی کے علاقے قیوم آباد میں تعینات تھا۔

واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

اسی دوران سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن میں گیارہ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 14 جون کو مہمند ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں پر ہونے والے حملے میں ایک پیرا ملٹری اہلکار ہلاک جبکہ ایک سیکورٹی اہلکار سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مہمند ایجنسی پاک افغان سرحد کے قریب پاکستان کی سات قبائیلی ایجنسیوں میں سے ایک ہے، جسے طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

مہمند ایجنسی میں اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Jun 24, 2014 02:41pm
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کو پھیلانے اور جاری رکھنے میں طالبان ، القاعدہ اور دوسرے اندورونی و بیرونی دہشت گردوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے،جو وزیرستان میں چھپے بیٹھے ہیںاور جن کی دہشت گردانہ کاروائیوں کی وجہ سے ملک کے وجود کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں. طالبان دہشت گرد امن کےد شمن اور انسانیت کے قاتل ہیں.کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے. خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. ……………………………………….. دہشت گردی کے خاتمہ کی طرف بڑا قدم https://awazepakistan.wordpress.com