اسلام آباد: سینیٹ نے تحفظ پاکستان بل 2014 کو بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرلیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق بل کی اپوزیشن سمیت کسی بھی جماعت نے مخالفت نہیں کی۔

تحفظ پاکستان بل کو وزیر داخلہ چوہدری نثارکی جانب سے بل زاہد حامد نے ایوان میں پیش کیا۔

اس موقع پر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ مسلح افواج شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں نبردآزما ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بل کی مدد سے دہشت گردی کو کچلنے میں بڑی مدد ملے گی۔

اس سے قبل ڈان کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ آج سینیٹ میں اس بل کو منظور کرلیا جائے گا۔

ڈان کی خبر کے مطابق پچھلے ہفتے حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان ایک ترمیمی مسودے پر اتفاقِ رائے کے بعد یہ پیش رفت ممکن ہوئی۔

یہ بل پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں سے سے نمٹنے کے لیے تحفظ فراہم کرتا ہے اور پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والوں کی کارروائیوں کی روک تھام کرتا ہے۔

اس بل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب متفقہ طور پر 25 جون کو منظور کرلیا گیا تھا۔

حکومت نے اس بل کے مسودے میں حزبِ اختلاف کی تجویز کردہ ایک درجن سے زائد ترامیم کو قبول کرکے اس کی منظوری کو ممکن بنایا ہے۔

یاد رہے کہ یہ بل قومی اسمبلی میں پہلے ہی متفقہ طور پر منظور کیا جاچکا ہے۔

اس قانون کے نفاذ کی مدت کو تین سال سے کم کرکے دو سال کرنے پر حکومت نے اتفاق کیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ایک اہم ترمیم یہ منظور کی ہے، جس کے تحت مشتبہ فرد کو گولی مارنے کا اختیار صرف قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کے اہلکار یا پندرہ گریڈ یا اس سے زیادہ کے افسر کے پاس ہوگا۔

اس کے علاوہ اس مسودے میں ایک اہم ترمیم یہ بھی شامل کی گئی ہے، جس میں حکومت کو پابند کیا گیا ہے کہ بالفرض قانون نافذ کرنے والے ادارے کا ایک اہلکار مشتبہ دہشت گرد کو گولی مارتا ہے تو وہ محکمانہ انکوائری کے بجائے اس کی عدالتی انکوائری کا حکم دے گی۔

سینیٹ سے گزرنے کے بعد یہ بل دوبارہ قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، دو جولائی کو جس کا اجلاس پہلے ہی طلب کرلیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس صدر ممنون حسین نے پچھلے سال اکتوبر میں جاری کیا تھا، بعد میں صدر نے اس سال جنوری میں اصل آرڈیننس میں ترمیم کے لیے ایک اور آرڈیننس جاری کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں