پر اسرار نندی پور پلانٹ

15 جولائ 2014
۔  — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

لاہور: تیس مئی کو وزیر اعظم کے ہاتھوں افتتاح ہونے والے 425میگا واٹ نندی پور پلانٹ کا آپریشن پراسراریت اختیار کر چکا ہے۔

پلانٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر محمود احمد نے دعوی کیا کہ پلانٹ نے اتوار کو پیک آورز کے دوران قومی گرڈ میں 95 میگا واٹ کا حصہ ڈالا۔ تاہم دوسرے متعلقہ لوگ اس دعوی کی نفی کرتے ہیں۔

پیر کو ڈان سے گفتگو کے دوران احمد کا اصرار تھا کہ گزشتہ روز ڈیزل پر چلنے والے نندی پور پلانٹ نے سسٹم میں 95 میگا واٹ کا حصہ ڈالا۔

'اگر ڈیزل میسر رہا تو آئندہ پلانٹ پیک آورز میں روزانہ 95 میگا واٹ پیدا وار کرتا رہے گا'۔

تاہم، پلانٹ کے ملازمین، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) نے تردید کی ہے کہ پلانٹ نے سسٹم کو بجلی فراہم کی یا پھر یہ کام کرنے کی پوزیشن میں بھی ہے۔

احمد کا مزید کہنا تھا کہ پلانٹ چوبیس گھنٹے دستیاب ہے لیکن اسے پورا دن نہیں چلایا جاتا کیونکہ ڈیزل سے بجلی پیدا کرنا بہت مہنگا ہے اورپلانٹ فرنس تیل پر چلنے کے لیے ابھی تیار نہیں۔

'یہ غلط فہمی ہے کہ پلانٹ فرنس تیل کے بغیر بجلی پیدا نہیں کر سکتا اور یہ کہ افتتاح کے تین دنوں بعد ہی پلانٹ بند کر دیا گیا تھا'۔

این ٹی ڈی سی کے ایک افسر نے بتایا کہ 'تکنیکی اعتبار سےموجودہ حالات میں پلانٹ کو چلانا ممکن نہیں ورنہ اسے وزیر اعظم کے ہاتھوں افتتاح کے تین دنوں بعد ہی بند نہ کرنا پڑتا'۔

'اسے فرنس آئل ٹریٹمنٹ پلانٹ کی ضرورت ہے اور تمام متعلقہ لوگ اس سے بخوبی آگاہ ہیں'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم کو افتتاح کی دعوت دیتے وقت ٹریٹمنٹ پلانٹ تیار ہی نہیں تھا۔

'ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پرزوں کے لیے لیٹر آف کریڈٹ ابھی کھولا گیا ہے اور ان پروزوں کو پاکستان پہنچنے اور تنصیب میں تقریباً تین مہینے لگ سکتے ہیں۔اس وقت تک نندی پور پلانٹ کو ڈیزل یا کسی اور چیز پر چلانا خطرناک ہو گا کیونکہ یہ پلانٹ صرف فرنس تیل استعمال ہونے کے لیے ڈیزائن ہوا تھا'۔

پلانٹ پر کام کرنے والے ایک ملازم نے بتایا کہ اتوار کو انتظامیہ کی جانب سے اسے عارضی طور پر چند گھنٹے چلانے کی درخواست کی گئی تھی لیکن انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن کے ٹھیکے دار نے یہ کہہ کر درخواست رد کر دی کہ وہ پلانٹ کو ڈیزل پر چلانے کی صورت میں کسی قسم کے نقصان کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

'پلانٹ پر موجود لوگ موجودہ بجلی کے بحران کی وجہ سے حکومت پر دباؤ سے اچھی طرح آگاہ ہیں کیونکہ اس وقت ہر میگا واٹ اہمیت رکھتا ہے، لیکن اس کے باوجود پلانٹ کو کسی خطرے میں ڈالنا بہت مہنگا پڑ سکتا ہے'۔

پیپکو کے افسر نے مزید بتایا کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر پلانٹ کا پہلے ہی افتتاح کر دیا گیا۔'لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی سیاست نہیں سمجھتی اور اسی وجہ سے یہ لوگ پھنس چکے ہیں'۔

'حکومت پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے لیکن ٹیکنالوجی ساتھ نہیں دے پا رہی۔ اگر تمام پرزے وقت پر پہنچ جاتے ہیں تو پلانٹ دسمبر تک تیار ہو جائے گا۔ تاہم کسی بھی مسئلے کی صورت میں معاملات اگلے سال مارچ تک پہنچنے کا اندیشہ ہے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Shakur Jul 15, 2014 10:16am
Govt is totally failed in coping the issue of Electric city, Their focus area is Lahore Karachi Motorway and Metro Bus Projects. On these two projects they got votes in previous election and they are planning for the future. They are Building New Roads for future Protests against Load Shedding!!!