لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نواحی علاقے رائیونڈ میں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف دس گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن میں دو شدت پسند اور ایک سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا۔

سینئر پولیس افسر ملک اویس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس ٹیم نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر جمعرات کی صبح دو بجے ایک گھر پر چھاپہ مارا۔

انہوں نے کہا کہ کارروائی کے نتیجے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران ایک 'دہشت گرد' مارا گیا جبکہ ایک زخمی ہوگیا جسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ کمپاؤنڈ پولیس کے قبضے میں ہے۔

ایک اور پولیس افسر وقاص نظیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے انخلا کے بعد آپریشن کیا گیا جس کی وجہ سے اس کو اتنا وقت لگ گیا۔

بعدازاں زخمی ہونے والے شدت پسند ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

۔—اے پی فوٹو۔
۔—اے پی فوٹو۔

ڈان نیوز کے مطابق جمعرت کی صبح فورسز کی جانب سے کمپاؤنڈ میں موجود دیگر دہشت گردوں کے خلاف حتمی آپریشن کا آغاز کیا گیا جس میں ایلیٹ فورس سمیت حساس اداروں کے اہلکار بھی موجود تھے۔

فورسز کی جانب سے کمپاؤنڈ کی دو منزلہ عمارت پر راکٹوں، دستی بموں اور دیگر جدید ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا گیا۔

خیال رہے کہ رائیونڈ کے رائیاں پنڈ کی الجنت کالونی میں گزشتہ رات دو بجے ایک کمپاؤنڈ میں مشتبہ شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر ایلیٹ فورس اور حساس ادارے کے اہلکاروں نے اس آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

آپریشن مکمل ہونے کے بعد پولیس کمانڈوز خوش کا اظہار کررہے ہیں—اے پی فوٹو۔
آپریشن مکمل ہونے کے بعد پولیس کمانڈوز خوش کا اظہار کررہے ہیں—اے پی فوٹو۔

رائیونڈ کے جس علاقے میں یہ آپریشن کیا گیا وہ وزیراعظم نواز شریف کی رہائشگاہ سے صرف چند ہی کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

پولیس کے کمانڈوز نے مکان کے اندر دستی بم بھی پھینکے جس سے دو منزلہ اس عمارت کا ایک بڑا حصہ تباہ ہوچکا ہے۔

اس سے قبل جمعرات کی صبح پنجاب کے وزیر برائے انسدادِ دہشت گردی کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپریشن رات گئے ہونے والی کارروائی میں سات دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بھی کمپاؤنڈ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ہے اور سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔

ایس پی انویسٹی گیشن زاہد نواز مروت کے مطابق آپریشن رات دو بجے ایک کمپاؤنڈ میں مشتبہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر شروع کیا گیا۔

اس دوران دہشت گردوں اور حساس اداروں کے اہلکاروں کے مابین فائرنگ کا تبادلے کے دوران بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا۔

رات بھر جاری اس آپریشن کے دوران علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی جاتی رہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ٰIqbal Jehangir Jul 17, 2014 01:15pm
اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے ۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ مذہب، عقیدے اور کسی نظریے کی بنیاد پر قتل وغارت گری اور دہشت گردی ناقابل برداشت ہے ۔ جسکی اسلام سمیت کسی مہذب معاشرے میں گنجائش نہیں۔ طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔