ملائیشین ایئر لائن کا طیارہ ’حملے‘ میں تباہ، 295 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2014
یوکرین میں گرنے والے طیارے کا ملبہ۔ فوٹو رائٹرز
یوکرین میں گرنے والے طیارے کا ملبہ۔ فوٹو رائٹرز

*کوالالمپور: شمالل مشرقی یوکرین میں روسی سرحد کے قریب ملائیشیا کے مسافر طیارے کو حملہ کر کے مار گرایا گیا ہے جس سے جہاز میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ 295 *

طیارے کا نام ایم ایچ 17 تھا جو ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جا رہا تھا۔

یوکرین کی وزارت داخلہ کے مطابق حادثے میں عملے کے 15 ارکان سمیت 295 افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔

مشیر وزارت داخلہ اتون گیراشنکو نے اپنے فیس بک پیج پر کہا کہ طیارہ 33 ہزار فٹ پر پرواز کررہا تھا جب اسے ’بک لانچر‘ سے جمعرات کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے روسی نواز باغیوں پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جس راکٹ کا حملے میں استعمال کیا وہ روسی صدر ولادمیر پیوٹن کی انتظامیہ نے فراہم کیے۔

ایک امدادی رضاکار کے مطابق اب تک کم از کم 100 لاشیں مل چکی ہیں جبکہ طیارے کا ملبہ 15 کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ رضاکار بلیک باکس فلائٹ ریکارڈر کی تلاش میں ہیں۔

جہاں ایک طرف یوکرین نے باغیوں پر حملے کا الزام عائد کیا ہے وہیں دوسری جانب باغیوں نے بھی یوکرین حکومت کو اس حملے کا ذمے دار قرار دیا ہے۔

باغیوں کے رہنما نے کہا کہ یوکرین کی فوج نے طیارہ گرایا اور یہ کہ باغیوں کے پاس 10 کلو میرک سے اوپر پرواز کرنے والے کسی بھی طیارے کو مار گرانے کی صلاحیت نہیں۔

باغیوں کے روسی نژاد فوجی کمانڈر ایگور اسٹرل کوو نے ایم ایچ 17 کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ ختم ہونے سے آدھا گھنٹہ پہلے اپنے سوشل میڈیا صفحے پر لکھا تھا کہ انہوں نے جائے حادثہ پر ہی ایک اے این۔26 انتو نوو کو مار گرایا ہے۔

سامان کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والایہ طیارہ یوکرین کی افواج استعمال کرتی ہیں ۔

اس حواے سے یوکرین کے فوجی حکام نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم محمد نجیب تن رزاق نے ٹوئٹر پر پیغام میں واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایات دے دی گئی ہیں۔


نیوز ایجنسی ’انٹرفیس یوکرین‘ نے یوکرین کے ایک آفیشل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طیارہ 33 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز پر کر رہا تھا کہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔

جہاز روسی سرحد سے 40 کلو میٹر دور یرؤوکرین کی حدود میں شک ترسک کے قریب توریز میں گرا، یہا علاقہ گزشتہ کچھ عرصے سے یوکرین کی فوجی اور روسی نواز باغیوں کا میدان جنگ بنا رہا ہے۔

ملائیشین ایئر لائن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ ہمارا ایمسٹرڈیم سے روانہ ہونے والی فلائٹ سے رابطہ ختم اور آخری مرتبہ اسے یوکرین کی فضائی حدود میں دیکھا گیا تھا۔

یوکرین کے صدر پیٹرو پورو شینکو نے یوکرین کی جانب سے طیارہ گرائے جانے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلح افواج نے کسی طیارے کو نہیں گرایا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج نے کسی بھی طیارے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور یقین دلایا کہ اس واقعے میں جو بھی لوگ ملوث ہوں گے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

پیٹرو پورو شینکو نے کہا کہ یہ حادثہ یا آفت نہیں بلکہ دہشت گرد حملہ ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ملائیشیا کی قومی فضائی کمپنی ملائیشیا ایئر لائنز کی کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی پرواز ایم ایچ 370 جس پر 239 افراد سوار تھے وہ آٹھ مارچ کو لا پتہ ہو گیا تھا اور ابھی تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ اس پر سوار مسافروں میں 153 چینی باشندے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران اسی علاقے میں یوکرین کے متعدد فوجی طیارے اور ہیلی کاپٹر تباہ کیے جا چکے ہیں۔

سن2001 میں یوکرین نے تسلیم کیا تھا کہ وہ روسی فضائیہ کا ایک طیارہ گرانے کے ذمے دار ہیں، بحرالکاہل میں گرنے والے اس طیارے میں تمام 78 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اسی طرح1983 میں سوویت لڑاکا طیارے نے روسی فضائی حدود میں داخل ہونے پر جنوبی کورین فضائی کمپنی کا طیارہ مار گرایا تھا جس میں عملے کے ارکان اور مسافروں سمیت طیارے میں موجود تمام 269 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔

سن1988 میں امریکی بحری بیڑے نے ایک ایرانی ایئرلائن کا طیارہ گرا دیا تھا جس میں عملے اور مسافروں سمیت 290 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکا نے اس واقعے کو ایک غلطی قرار دیا تھا تاہم ایران کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Sd Jul 18, 2014 01:53am
Yeah tamam muslim mamlik k khalaf aik gehry sazish k teht houa ha Ap daikh lain pakistan main jahzoon pr firing They are using laser lights Now 259 passangers are dead This fllight belongs to muslim country just working under the line to de establized country Malysia is well establish country trying to deestalish economy and depouplrized Care yourself