پاپ گلوکارہ ریحانہ یوں تو اپنے گانوں کے لیے شہرت رکھتی ہیں تاہم یہ بات بھی درست ہے کہ ان کی شخصیت متنازعہ بھی رہی ہے۔

حال ہی میں ان کی جانب سے فلسطین کی آزادی کے حق میں ٹوئیٹ کیا گیا جس پر بے انتہا تنقید کی گئی اور بعد میں پاپ گلوکارہ کو اسے ڈیلیٹ کرنا پڑا۔ اس ٹوئیٹ کو 70 ہزار افراد نے ری ٹوئیٹ بھی کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق' #فری فلسطین' کے نام سے جاری ہونے والے ٹوئیٹ کو فوری طور پر مداحوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ٹوئیٹ میں ریحانہ کا کہنا تھا 'میں فلسطین اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے دعا کررہی ہوں۔'

ان کے ایک قریبی دوست نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ریحانہ کبھی اس ٹوئیٹ کو جاری کرنا ہی نہیں چاہتی تھیں۔

'انہوں نے (ٹوئیٹ کو) ڈیلیٹ اس لیے کیا کیوں کہ وہ کبھی اسے ٹوئیٹ ہی نہیں کرنا چاہتی تھیں۔ مداحوں کی جانب سے تنقید کے بعد ہی انہیں احساس ہوا کہ انہوں نے ٹوئیٹ جاری کردیا ہے۔'

ایک اور ذریعے کا کہنا تھا کہ ریحانہ امن پسند شخصیت کی حامل ہیں اور معصوم لوگوں کے قتل عام کے خلاف ہیں۔

بعدازاں 26 سالہ گلوکارہ نے پیغام کو ایک غیر جانبدار ٹوئیٹ سے تبدیل کردیا۔

ایک اعلامیے میں ریحانہ کا کہنا تھا کہ ٹوئیٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث انہوں نے ٹوئیٹ کو ڈیلیٹ کردیا کیوں کہ اس سے کچھ افراد کے جذبات مجروح ہورہے تھے جس کے لیے وہ معافی کی طلب گار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے ارادوں کے حوالے سے وضاحت کرنی چاہیے تھی۔ سچ یہ ہے کہ سیاسی و مذہبی عقائد سے بالاتر ہوکر سوچا جائے تو ان گنت ایسے افراد اس تنازعے میں ملوث ہیں جو نہیں چاہتے تھے کہ ایسا کچھ ہو، میں ایسے تمام افراد کے لیے دعا کرتی ہوں اور چاہتی ہوں کہ معاملہ حل ہوجائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ان تمام لوگوں کے لیے بھی دعا کرتی ہوں جو دنیا کے دیگر مقامات میں اسی طرح کے تنازعات کا شکار ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Shoaib Kanwal Jul 19, 2014 06:05pm
Dawn is a good news paper i like it.