اوباما، اقوام متحدہ کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2014
امریکی صدر باراک اوباما۔ فوٹو اے پی
امریکی صدر باراک اوباما۔ فوٹو اے پی
ایک فلسطینی خاتون اپنے رشتے دار کے انتقال پر شدت غم سے نڈھال ہے۔ فوٹو اے پی
ایک فلسطینی خاتون اپنے رشتے دار کے انتقال پر شدت غم سے نڈھال ہے۔ فوٹو اے پی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے خطے میں جانے کا مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کو تشدد روکنے پر آمادہ کرنا ہے — اے پی فوٹو
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے خطے میں جانے کا مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کو تشدد روکنے پر آمادہ کرنا ہے — اے پی فوٹو

واشنگٹن/غزہ: امریکی صدر باراک اوباما نے نے کہا ہے کہ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ جان کیری غزہ میں فوری طور پر سیز فائر کے قیام کے لیے آج مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچیں گے۔

اوباما نے کہا کہ حماس کے حملوں سے اپنا دفاع کرنا اسرائیل کا حق ہے لیکن واشنگٹن کو فلسطینی شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور اسرائیلی جانوں کے ضیاع پر سخت تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اب یہ ہماری اور عالمی برادری کی توجہ کا مرکز ہو گا تاکہ سیز فائر کا قیام عمل میں لایا جا سکے اور لڑائی کا خاتمہ کر کے غزہ اور اسرائیل کے معصوم عوام اموات کا سلسلہ رکوایا جائے۔

اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں اب تک اس 14 روزہ تنازع میں کم از کم 572 فلسطینی ہلاک اور ساڑھے تین ہزار زخمی ہو چکے ہیں اور تاحال اسرائیل کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اوباما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پہلے ہی حماس کے دہشت گردوں کے انفرا اسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا چکا ہے۔

اس تنازع کے دوران 30 اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے جو گزشتہ کچھ سالوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

اوباما کا کہنا تھا کہ میں نے کیری سے کہا ہے کہ وہ اس تنازع کے خاتمے کے لیے سب کچھ کریں، ہم مزید انسانی جانوں کا ضیاع ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگی بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

اتوار کو رات گئے ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ میں جاری تنازعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ دونوں فریقین اس تنازعے کے خاتمے کے لیے فوری فائر بندی پر متفق ہو جائیں۔

سلامتی کونسل نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں اس تنازعے کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر شدید تحفظات و تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

ادھر ایک طرف عالمی برادری امن کے قیام کی کوششوں میں تیزی لارہی ہے تو اسرائیل نے بھی اپنی کارروائیوں کا سلسلہ بڑھا دیا ہے اور اس نے مبینہ طور پر حماس سے تعلق رکھنے والے دس افراد کو ایک سرنگ کے ذریعے جنوبی اسرائیل میں داخلے کی کوشش کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق ایرز کراسنگ کے قریب ہونے والے مسلح تصادم کے دوران متعدد فوجی بھی زخمی ہوئے۔

علاوہ ازیں حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک اسرائیلی فوجی کو اغوا کر لیا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفارتکار نے ایسی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں صرف ایک بے بنیاد افواہ قرار دیا ہے۔

فلسطینی ہنگامی سروسز کے مطابق پیر کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 14 ویں روز فضائی حملے میں رافع میں ایک ہی خاندان کے سات فلسطینی بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہوگئے، جس کے بعد صیہونی جارحیت کے دوران ہلاک فلسطینیوں کی تعداد 572 سے زائد ہے جبکہ 3350 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ میں ہنگامی خدمات کے ادارے کے ترجمان اشرف القدر نے بتایا کہ اتوار کے روز اسرائیلی حملوں میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں بیشتر خواتین اور بچے تھے، جبکہ اسرائیل نے تیرہ فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا جس کے بعد جمعرات سے جاری اس زمینی آپریشن میں فوجیوں کی ہلاکتیں اٹھارہ تک جا پہنچی ہیں۔

غزہ میں اب تک تراسی ہزار افراد اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجروں کے لیے کام کرنے والی ایجنسی کے زیرتحت کام کرنے والے اسکولوں میں پناہ لے چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

adnan haider Jul 22, 2014 04:28am
Bilkul sisa hona chaey. aur yeh Jo halat ban gay hain in sy nimtny k leay nahayt hi zrori hai .
Syed Jul 23, 2014 03:06am
US's efforts to stop war seem like they have no control over the situation, though in reality US has to make just one call, but they wouldn't as that's not part of their plan.