یتیم بچوں کیلئے امریکی تعلیمی وظائف

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2014

پاکستان میں مسلح تصادم کے نتیجے میں 2003 سے اب تک پندرہ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں خواتین بیوائیں اور بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ ان متاثرین کی امداد کے لیے یوایس ایڈ نے پچیس ملین ڈالرز کی لاگت سے ایک تین سالہ سپورٹ پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد انفرادی، خاندان اور برادری کی سطح پر تشدد سے متاثر ہونے والے افراد کی امداد کرنا ہے۔

امریکی حکومت نے یو ایس ایڈ کی مدد سے خیبر پختونخوا اور فاٹا کے 2685 یتیم بچوں کو تعلیمی اسکالر شپ سے نوازا ہے جبکہ مجموعی طور پر چار ہزار تعلیمی اسکالر شپ دی جائیں گی۔

یہ اسکالر شپ ان بچوں کو دی جائیں گی جو تنازعات کے نتیجے میں اپنے خاندان سے محروم ہو چکے ہیں۔ تصاویر : نوید یوسفزئی

اسکالر شپ حاصل کرنے والے ایک بچے کا مسکراتا ہوا چہرہ۔
اسکالر شپ حاصل کرنے والے ایک بچے کا مسکراتا ہوا چہرہ۔
اس بچے کا تعلق پشاور سے ہے جو یو ایس ایڈ پروگرام کا حصہ بنا ہے۔
اس بچے کا تعلق پشاور سے ہے جو یو ایس ایڈ پروگرام کا حصہ بنا ہے۔
یہ اسکالر شپ ان بچوں کو دی جا جا رہی ہیں جو تنازعات کے نتیجے میں اپنے خاندان سے محروم ہو چکے ہیں۔
یہ اسکالر شپ ان بچوں کو دی جا جا رہی ہیں جو تنازعات کے نتیجے میں اپنے خاندان سے محروم ہو چکے ہیں۔
بی بی رباب چل نہیں سکتی تھی اس لئے یو ایس ایڈ نے اسے مصنوعی ٹانگ لگوا کر دی۔
بی بی رباب چل نہیں سکتی تھی اس لئے یو ایس ایڈ نے اسے مصنوعی ٹانگ لگوا کر دی۔
نو سالہ سلیم یو ایس ایڈ پروگرام پر دستخط کرتے ہوئے جس نے اپنے والد کو پارہ چنار کے دھماکے میں کھو دیا تھا۔
نو سالہ سلیم یو ایس ایڈ پروگرام پر دستخط کرتے ہوئے جس نے اپنے والد کو پارہ چنار کے دھماکے میں کھو دیا تھا۔
یہ بچی خوشی سے پھولے نہیں سما رہی اور اس پروگرام کی کمیونکیشن ڈائریکٹر کو گلے  لگاتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔
یہ بچی خوشی سے پھولے نہیں سما رہی اور اس پروگرام کی کمیونکیشن ڈائریکٹر کو گلے لگاتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔
یو ایس ایڈ پروگرام کا حصہ بننے والےافراد کا ایک گروپ فوٹو۔
یو ایس ایڈ پروگرام کا حصہ بننے والےافراد کا ایک گروپ فوٹو۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی انیلا بی بی اپنے بیٹے کے لیے اسکالر شپ حاصل کرتے ہوئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی انیلا بی بی اپنے بیٹے کے لیے اسکالر شپ حاصل کرتے ہوئے۔
مجھے اب کوئی فکر لاحق نہیں کیونکہ میں مطمئن ہوں کہ میرے بچے بھی سکول جائیں گے۔
مجھے اب کوئی فکر لاحق نہیں کیونکہ میں مطمئن ہوں کہ میرے بچے بھی سکول جائیں گے۔
ان بچیوں کا تعلق پشاور اور فاٹا سے ہے۔
ان بچیوں کا تعلق پشاور اور فاٹا سے ہے۔
بچوں کا ایک گروپ پشاور میں اسکالر شپ ملنے سے قبل پوز دیتے ہوئے۔
بچوں کا ایک گروپ پشاور میں اسکالر شپ ملنے سے قبل پوز دیتے ہوئے۔
اس خاتون کا کہنا ہے کہ اب میں اپنے بچے کے مستقبل کو لے کر زیادہ پریشان نہیں ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ میرا بچہ اچھی تعلیم حاصل کرے گا۔
اس خاتون کا کہنا ہے کہ اب میں اپنے بچے کے مستقبل کو لے کر زیادہ پریشان نہیں ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ میرا بچہ اچھی تعلیم حاصل کرے گا۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی یہ بچی اسکالر شپ ملنے پر کافی پر جوش ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی یہ بچی اسکالر شپ ملنے پر کافی پر جوش ہے۔