اسلام آباد: پاکستان نے سرحدی دراندازی کے حوالے سے ہندوستانی الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

انڈین فوج کے ایک جنرل نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ کہ ان کی آرمی پاکستان سے ہندوستان میں دراندازی کرنے والے ایک بڑے گروپ سے لڑ رہی ہے۔

جمعرات کی صبح دفترِ خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان اس قسم کے الزامات کو مسترد اور ان کی تردید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچیس اگست کو ہونے والے سیکریٹری سطح کے مذاکرات میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تمام معاملات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہندوستانی سیکرٹری خارجہ سے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے واقعات پر بات نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی سیکریٹری خارجہ پر یہ واضح کیا گیا کہ پاکستان کے پاس درست اطلاعات موجود ہیں کہ ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ سرحد پار سے کی گئی۔

مذاکرات کے حوالے سے اعزاز چوہدری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے سیکریٹریز جب ملاقات کریں گے تو مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائیں گے۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان اقوام متحدہ کے فوجی مبصروں کے گروپ کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، دونوں ممالک اس گروپ سے تعاون کرنے پر پابند ہیں، فوجی مبصروں کا گروپ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق قائم کیا گیا تھا۔

سرحد پار افغانستان سے حملوں پر بات کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان، توقع رکھتا ہے کہ کابل اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنےاور فلسطینیوں پر فضائی حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں