ہندوستان کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت ہوگی: دفترخارجہ

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2014
سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ وہ ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کے ساتھ ملاقات میں تمام اہم مسائل پر بات کریں گے۔ —. فائل فوٹو اے پی پی
سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ وہ ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کے ساتھ ملاقات میں تمام اہم مسائل پر بات کریں گے۔ —. فائل فوٹو اے پی پی

اسلام آباد: دفترِ خارجہ نے جمعرات کو پاکستان اور ہندوستان کے خارجہ سیکریٹریوں کے آئندہ ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بہترین موقع سے معطل مذاکرات کی بحالی میں مدد ملے گی اور دوطرفہ تعاون کو فروغ ملے گا۔

سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ ’’ہماری یہ خواہش ہوگی کہ مشترکہ بنیادوں اور مفادات پر مل کر کام کیا جائے اور جن معاملات پر ہمارے مابین اختلافات اور تنازعات ہیں، ان کو حل کیا جائے۔‘‘

وہ اس اعلان کے ایک روز بعد صحافیوں سے بات کررہے تھے، جس میں پاکستان اور ہندوستان نے کہا تھا کہ ان کے خارجہ سیکریٹریز پچیس اگست کو اسلام آباد میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ملاقات کریں گے۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ ان کی ہم منصب سجاتا سنگھ کے ساتھ ملاقات کے دوران وہ مذاکراتی عمل کی بحالی پر تبادلہ خیال کریں گے، جس میں کشمیر سمیت تمام متعلقہ مسائل کا احاطہ کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ہم دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے مذاکراتی عمل کی بحالی پر تبادلہ خیال کریں گے اور کشمیر سمیت تمام اہم مسائل پر غور کیا جائے گا۔‘‘

انہوں نے تصدیق کی کہ بدھ کے روز ہندوستانی سیکریٹری خارجہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا معاملہ اُٹھایا گیا تھا، لیکن انہوں نے ہندوستانی الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’’میرا جواب تھا کہ ہمارے پاس ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹوریٹ سے حاصل ہونے والی درست معلومات موجود ہیں، جس کے مطابق ایل او سی کے پار سے ہماری چوکی پر فائر کیا گیا تھا۔ ہمارے فوجیوں نے صرف ردّعمل میں فائر کیا۔ ہم دراندازی کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کرتے۔‘‘

یاد رہے کہ گزشتہ سال ایل او سی پر جارحیت کی وجہ سے امن مذاکرات معطل ہوگئے تھے۔ دسمبر کے دوران لاہور میں پاکستان اور ہندوستان کے ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ایک اجلاس کے بعد اس کی شدت میں نمایاں کمی آئی تھی۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز کا طریقہ کار ایل او سی کے ساتھ صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اچھے طریقے سے کام کررہا تھا۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو ’مصدقہ اطلاعات‘فراہم کرنے والے یواین ملٹری آبزرور گروپ (یو این ایم او جی آئی پی) کی اہمیت کی توثیق کی اور کہا کہ پاکستان اس آبزرور مشن کی حمایت جاری رکھے گا، جو ایل او سی کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کرتا ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ دہلی میں یو این ایم او جی آئی پی جن انتظامی مسائل کا سامنا کرنا کررہا ہے، پاکستان کو اس پر تشویش ہے۔ پاکستان نے ہندوستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ سیکیورٹی کونسل کی جانب سے دی گئی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اس مشن کو سہولت فراہم کی جائے۔

واضح رہے کہ ہندوستانی حکومت نے اس مہینے کی ابتداء میں یو این ایم او جی آئی پی کو اس کے آفس سے بے دخل کردیا تھا۔

ہندوستانی وزارت خارجہ امور کے ترجمان سید اکبر الدین نے اس وقت کہا تھا کہ ’’یہ فیصلہ ہندوستان کے دیرینہ نکتہ نظر کے مطابق تھا کہ یو این ایم او جی آئی پی اپنے حد سے آگے بڑھ گیا تھا۔‘‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں