پشاور: وزارت داخلہ و قبائلی امور خیبرپختونخوا نے پولیس حکام اور صوبائی انتظامیہ کو شمالی وزیرستان آپریشن کے پیش نظر شہری علاقوں میں کسی ممکنہ دہشت گردی کے حملے کا الرٹ جاری کیا ہے۔

صوبائی پولیس حکام اور کمشنرز کے نام جاری سرکلر میں محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ ایسی انٹیلی جنس رپورٹس ملی ہیں کہ دہشتگرد ری گروپ ہوکر اہم تنصیبات کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی مخصوص جیلوں، ہوائی اڈوں اور انٹیلی جنس اداروں کے افسران کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، عسکریت پسند نرم اہداف پر نظر رکھتے ہیں اور سیکیورٹی کم ہونے پر ضرب لگاتے ہیں۔

سرکلر میں تمام اضلاع اور جیلوں میں معمول کی سیکیورٹی میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا گیا گیا جبکہ ایئرپورٹس اور دیگر حساس عمارات کی نگرانی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی ایجنسیوں میں جاری آپریشن کے پیش نظر اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ دہشت گرد انتشار پھیلانے کے لیے صوبے کے شہری علاقوں پر حملہ کرسکتے ہیں۔

صورتحال کی نزاکت پر غور کے لیے سیکرٹری داخلہ و قبائلی امور سید اختر علی شاہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی آراء کو مدنظر رکھ کر جامع ردعمل تیار کیا جاسکے۔

سیکرٹری نے ریاستی رٹ کی بحالی کے لیے تمام غیر سماجی عناصر اور ملزمان کو پکڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔

خیبرپختونخوا پولیس کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ کے پی پولیس تمام تر مشکلات کے خلاف بہادری سے کھڑی ہے، اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں بھی اسی جوش و جذبے کے ساتھ پوری کرے۔

انہوں نے تمام افسران کو ہدایت کی اہم تنصیبات جیسے ائیرپورٹس، آئل و گیس فیلڈز اور واپڈا دفاتر سمیت دیگر کی سیکیورٹی کو بڑھایا جائے کیونکہ یہ دہشت گردوں کے ممکنہ اہداف ہوسکتے ہیں، انہوں نے اس حوالے سے منصوبہ تیار کرنے اور اس پر سختی سے عملدرآمد کا بھی حکم دیا۔

انہوں نے حساس مقامات پر تمام آلات سے لیس کمانڈوز کی تعیناتی کا حکم بھی دیا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ٹالا جاسکے جبکہ سیکرٹری نے خبردار کیا کہ کسی کی غفلت پر کوئی واقعہ پیش آنے پر اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے عید الفطر کے موقع پر محکمہ داخلہ میں مانیٹرنگ سیل تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا تاکہ عید پر سیکیورٹی انتطامات پر نظر رکھی جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں