کیو: مشرقی یوکرین میں تنازع کا شکار دو شہروں میں بمباری سے کم از کم 22 شہری ہلاک ہو گئے۔

یوکرین کی حکومت اور روس نواز باغیوں کے درمیان جاری اس لڑائی میں حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد بار شہری آبادی پر شیلنگ کی گئی جس سے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا۔

فریقین میں بڑھتے تناؤ کے باعث ملائیشیا کے تباہ کیے جانے والے طیارے کی تحقیقات کرنے والے عالمی تحقیقاتی کارکنوں کو منگل کو اس جگہ کے معائنے سے روک دیا گیا تھا۔

باغیوں کے زیر قبضہ لوہنسک کے سٹی ہال کا کہنا ہے کہ ایک اولڈ ہوم پر آرٹلری کے حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

یوکرین کے سیکورٹی ترجمان ایندرے لیسنکو نے کہا کہ باغیوں نے لوہنسکے سے باہر ریل کے راستے بند کر دیے ہیں اور شہریوں کو شہر سے باہر نکلنے سے روک دیا ہے۔

لیسنکو نے کہا کہ پہلے ہم اضافی ٹرینیں لوہنسک بھیج سکتے تھے لیکن اب ریلوے لائن مکمل طور پر بلاک کردی گئی ہے۔

لیسنکو نے باغیوں پر گاڑیوں کو لوہنسک چھوڑنے سے روکنے اور بچوں کو لڑائی کے دوران اپنی حفاظت کے لیے ڈھال بنانے کا بھی الزام عائد کیا۔ تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے فوری تصدیق نہیں ہو سکی۔

حکومتی فوج کے محاصرے میں موجود شہر ہورلیوکا میں شہر کے میئر کے دفتر کے مطابق فوجی بمباری میں تین بچوں سمیت کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے۔

میئر آفس کے مطابق شیلنگ کے باعث وسطی شہر میں واقع حکومتی دفاتر اور متعدد گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک شیل براہ راست اسکول کی عمارت پر گرا جس سے اسکول کی عمارت کا بالائی حصہ تباہ ہو گیا جبکہ باغیوں نے فوج پر رہائشی علاقوں میں بلادریغ شیلنگ کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

یوکرین کے حالات پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی نے یورپی ملک میں بڑے پیمانے پر توپوں، ٹینک، میزائل اور راکٹوں سمیت دیگر بھاری اسلحے کے استعمال اور بڑھتے ہوئے جانی و مالی نقصان پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ہتھیاروں کا کھلم کھلا استعمال انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

یوکرین کے اس حالیہ تنازع میں ہلاکتوں کی دن بدن زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اپریل میں شروع ہوئے اس تنازع کے بعد سے 26 جولائی تک کم از کم 1129 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں