کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ساحل پر گزشتہ روز نہاتے ہوئے ڈوبنے والے افراد میں سے 23 کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں سے پابندی کی خلاف ورزی نہ کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ایک اعلامیے میں ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے لاپتہ افراد کی تلاش ابھی بھی جاری ہے۔

حکام کے مطابق 12 لاشیں گرشتہ رات تک نکالی گئیں، جبکہ جمعرات کی صبح چھ بجے شروع ہونے والے امدادی آپریشن کے دوران مزید لاشوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے نکالا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف کی رپورٹ کے مطابق سینیئر پولیس افسر عبادت نثار نے کہا کہ گزشتہ شب تین لاشیں برآمد ہونے کے بعد آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پکنک کے لیے آئے ہوئے افراد سے بات چیت کی جس کے بعد ہمیں پتہ چلا کے ڈوبنے والی افراد کی تعداد ہماری سوچ سے کافی زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کو عید کے دوسرے دن دو درجن سے زائد افراد گہرے سمندر میں جانے کے بعد ڈوب کر لاپتہ ہوگئے تھے۔

سمندر کے مختلف حصوں میں ڈوبنے والے یہ افراد اس دوران لہروں کی تاب نہ لا سکے اور اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔

ہلاک افراد کی لاشوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ہلاک ہونے والوں میں سے ایک لڑکے کی عمر 12 سال ہے جس کی منظر کے نام سے شناخت ہوئی ہے جبکہ دو لڑکوں کے نام خضر اور سہراب ہیں جن کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان ہے۔

منظر کے اہلخانہ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مظہر چھ بہن بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھا اور چوتھی جماعت کا طالبعلم تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بدھ کی صبح منظر اہلخانہ کو بغیر بتائے اپنے سے دو سال بڑے بھائی کے ساتھ سمندر پر نہانے چلا گیا۔

یاد رہے کہ سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے جسے کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے رواں سال جون کے اوائل میں نافذ کیا تھا۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی ہے لیکن لوگ عید کی خوشی میں کوئی پابندی قبول نہیں کررہے۔

انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ سمندر میں نہانے پر عائد پابندی کا احترام کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kalimallah Sangrasi Jul 31, 2014 08:30pm
اللہ پاک انکو جنت مین جگھ دے انکے مان باپ بھن بھائیون اور تمام ورثاء کو صبر جمیل کی توفیق دے۔