لاہور : پنجاب حکومت ٹیچنگ ہسپتالوں پر سے مریضوں کا بوجھ کم کرنے اور طبی خدمات میں بہتری کے لیے ریفرل سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹیچنگ ہسپتالوں میں برسوں سے مریضوں کی بڑی تعداد کے باعث وہاں بستروں سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی کمی سے خطرے کی گھنٹی بج رہی تھی، لگ بھگ تمام طبی مراکز میں ہر بستر پر دو یا تین مریض ایک ساتھ رہنے پر مجبور تھے اور کسی وباء کے پھوٹ پڑنے پر حالات زیادہ سنگین ہوجاتے تھے۔

اسی طرح ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے پر بھی حد سے دباﺅ پڑ رہا تھا جس کے نتیجے میں غلط تشخیص اور غلط علاج کی شکایات عام ہوگئی تھیں۔

ریفرل سسٹم کے لیے پی سی ون حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے اور حکومت اس منصوبے کے لیے بیس کروڑ روپے مختص کرچکی ہے، جس میں سے دس کروڑ روپے ریفرل سسٹم اور باقی فنڈز کلینکس کی تشکیل پر خرچ کیا جائے گا۔

یہ اسکیم پنجاب ڈویلپمنٹ سروسز پروگرام (پی ڈی ایس ایس پی) 2008ء کی ایک تحقیق کو مدنظر رکھ کر متعارف کرائی گئی ہے، جس کے پی سی ون کو رواں ماہ کے آخر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔

محکمہ صحت نے پائلٹ پراجیکٹ کے لیے ابتدائی طور پر چار اضلاع کا تعین کیا ہے، جن میں لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی اور ملتان شامل ہیں، حکومت ان اضلاع کے اہم علاقوں میں ریفرل کلینکس تشکیل دے گی جنھیں ریفرل مراکز کے طور پر استعمال کیا جائے گا، یہاں ٹیچنگ ہسپتالوں کے لیے مریضوں کو ریفر کیا جائے گا۔

سیکرٹری صحت ڈاکٹر اعجاز منیر نے ڈان کو بتایا کہ محکمہ صحت نے ریفرل کلینکس کے لیے لاہور کے نو علاقوں کی نشاندہی کردی ہے "ہم نے اس نظام کے تعارف کے لیے ایک ٹیچنگ ادارے جناح ہسپتال لاہور کو پائلٹ اسکیم کا حصہ بنایا ہے"۔

ڈاکٹر اعجاز نے بتایا کہ محکمہ صحت کے حکام جناح ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ مل کر اسے حتمی شکل دیں گے اور عام مریضوں کے لیے ہسپتال کا او پی ڈی بند کردیا جائے گا "جناح ہسپتال کا او پی ڈی صرف ان مریضوں کے لیے ہوگا جنہیں ریفرل کلینکس سے بھیجا جائے گا"۔

سیکرٹری صحت نے مزید بتایا کہ کمپیوٹرائزڈ سسٹم بھی اس پروگرام کا حصہ ہوگا، جس میں جناح ہسپتال کو ریفر کیے جانے والے مریضوں کا ریکارڈ یعنی ان کے مرض، کنسلٹنٹ کا نام، اپائٹمنٹ کا دن اور وقت وغیرہ منسلک ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا "کنسلٹنٹ دفتری اوقات کے دوران ان مریضوں کی تعداد کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے بتائے گا، جن کا وہ معائنہ کرے گا"۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت ٹیکنیکل ریسورسز فیسلیٹی (ٹی آر ایف) کے کنسلٹنٹس کو بھرتی کر ے گا جس کے لیے فنڈز برطانیہ کے ادارہ برائے عالمی ترقی (ڈی ایف آئی ڈی) اور آسٹریلین ڈیپارٹمنٹ آف فارن افیئرز اینڈ ٹریڈ (ڈی ایف اے ٹی) فراہم کرے گا، جبکہ اس اسکیم پر عملدرآمد ستمبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہوجائے گا۔

دستاویزات کے مطابق مؤثر اور فنکشنل ریفرل سسٹم کے پروگرام میں شامل آبادیوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے اسے اہم ترین ذریعہ مانا جارہا ہے، اس پروگرام کے تحت ریفرل سسٹم کے ذریعے طبی خدمات کی فراہمی کو ہر سطح تک یقینی بنایا جائے گا۔

"پنجاب حکومت ریفرل سسٹم اور اس کے کردار سمیت طبی سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کو مختلف سطحوں تک یقینی بنائے گی"۔

ریفرل سسٹم کی چار فنکشنلز سطحوں تک رسائی کو یقینی بنائے جائے گا، پہلی سطح عام گھرانوں سے لے کر کمیونٹی مڈوائف اور بی ایچ یو، دوسری سطح بی ایچ یو سے آر ایچ سی و ٹیچنگ ہسپتال، تیسری سطح آرایچ سی سے ٹیچنگ ہسپتال اورڈی ایچ کیو ہسپتال اور چوتھی سطح ٹیچنگ ہسپتال سے ڈی ایچ کیو اور ٹیرٹائری کیئر ہپستال تک ہوگی۔


پہلی سطح


عام گھرانوں کی سطح پر پروگرام میں برادری سے تعلق رکھنے والے عملے جیسے لیڈی ہیلتھ ورکرز(ایل ایچ ڈبلیو)، کمیونٹی مڈوائفز (سی ایم ڈبلیو) اور لیڈی ہیلتھ سپروائزرز (ایل ایچ ایس) وغیرہ کو شامل کیا جائے گا۔

ہر گھرانے کو لیڈی ہیلتھ ورکر کے ساتھ بی ایچ یو رجسٹر کرے گا، ہر لیڈی ہیلتھ ورکر کمیونٹی مڈوائفز اور بی ایچ ایو سے منسلک ہوگی۔

اسی طرح ہر مڈوائف لیڈی ہیلتھ سپروائزر سے رابطے میں ہوگی اور ایل ایچ ڈبلیو یا سی ایم ڈبلیو کی جانب سے ریفر کیے جانے پر ہر گھرانہ بی ایچ ڈبلیو سے مربوط ہوجائے گا۔

ایل ایچ ڈبلیو، سی ایم ڈبلیو اور بی ایچ یو وغیرہ بنیادی طبی سہولیات کے نظام (پی ایچ سی) کے پرائمری کردار ہوں گے جو بی ایچ یو کے متعین کردہ کسی آبادی والے علاقے کے لیے ریفرل سسٹم کے پہلے لیول کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔


دوسری سطح


ریفرل سسٹم کی دوسری سطح بی ایچ یو اور آر ایچ سی/ٹی ایچ کیو کے درمیان ہوگی، مریضوں کو بی ایچ یو کی جانب سے آر ایچ سی یا ٹی ایچ کیو کی جانب ضرورت کو مدنظر رکھ کر ریفر کیا جائے گا۔

بی ایچ یو کے طبی سہولیات فراہم کرنے والے ہیلتھ آفیسرز، ایل ایچ وی، طبی ٹیکنیشن اور ڈسپنسر سمیت آر ایچ سی اور ٹی ایچ کیو کے طبی سہولیات فراہم کرنے والے مل کر ریفرل سسٹم کی اس دوسری سطح کو پُر کریں گے۔


تیسری سطح


ریفرل سسٹم کی تیسری سطح آر ایچ سی اور ٹی ایچ کیو/ڈی ایچ کیو کے درمیان ہوگی، آر ایچ سی کو ریفر کیے جانے ولے مریضوں کو ان کی ضروریات کے مطابق ٹی ایچ کیو یا ڈی ایچ کیو ریفر کیا جائے گا۔

آر ایچ سی کا طبی عمل جیسے ہیلتھ آفیسرز، ویمن میڈیکل آفیسر، ایل ایچ وی، نرس، میڈیکل ٹیکنیشن اور ڈسپنسر کے ساتھ ٹی ایچ کیو اور ڈی ایچ کیو عملہ اس لیول کو پورا کرے گا۔


چوتھی سطح


ٹی ایچ کیو ایسے مریضوں کو ڈی ایچ کیو یا ٹیرٹائری کیئر ہسپتال ریفر کرے گا جن کا علاج اس کے بس میں نہیں ہوگا، اسی طرح ڈی ایچ کیو ایسے مریضوں کو ڈی ایچ کیو ریفرل فارم ٹیچنگ ہسپتال بھجوائے گا۔

ریفر کرنے والے اور ریفرل مراکز کے درمیان رابطوں کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں