لاگوس: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نائجیریا میں بوکو حرام کے حملوں کے باعث اب تک ساڑھے چھ لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) صرف مئی سے اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد نائجیریا سے اپنا گھر چھوڑ کر کسی محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔

تنظیم کے مطابق ایک ہزار سے زائد افراد نے لڑائی سے بچ کر نائجیریا کے شمال مشرقی سرحد کے پار چیڈ کی جھیل کے ساتھ واقع ایک جزیرے پر پناہ لے لی ہے جہاں کوئی انسان نہیں رہتا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس گروہ میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جنہیں کھانے، پانی، سر چھپانے کے لیے چھت اور طبی امداد کی ہنگامی بنیادوں پر ضرورت ہے۔

پناہ گزینوں کی تنظیم کے مطابق یہ افراد اپنے علاقے کولی کولیا پر بوکو حرام کے حملے کے بعد وہاں سے کسی طرح بھاگ نکلے اور جمعرات کو چوآ کے قریب دور دراز جزیرے پر پناہ لی۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ چیڈ نے وقتی طور پر جزیرے پر پناہ لینے والے ان افراد کو بچانے کے لیے 2 ہیلی کاپٹرز بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ان افراد کی مدد کے لیے امدادی کارکن بھیج رہے ہیں۔

نائجیریا پر بوکو حرام کے حملوں کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد نے کیمرون، چیڈ نائجر کی جانب نقل مکانی کی ہے۔

واضح رہے کہ صرف رواں سال نائجیریا پر بوکو حرام کے حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس دوران ہزاروں گاؤں و دیہات تباہ ہوئے۔

امدادی کارکن اس وقت پناہ گزینوں کے کیمپ لگانے سے کترا رہے ہیں لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ نائجیریا پر شدت پسند تنظیم کے حملوں اور فورسز کی ناکامی کے باعث یہ کیمپ ایک ضروری شکل اختیار کر جائیں گے۔

اقوام متحدہ کے ہیومنیٹیرین آفس(اوچا) کے مطابق اب تک صرف تین ریاستوں بورنو، اداماوا اور یوبے سے چار لاکھ 36 ہزار 608 افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

ان تینوں ریاستوں میں مئی 2013 سے ایمرجنسی نافذ ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے مئی میں جاری اعدادوشمار میں ان تین ریاستوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ بتائی گئی تھی۔

تاہم مئی کے بعد سے اب تک بوکو حرام کے بڑھتے حملوں کے باعث 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جس سے آئی ڈی پیز کی کُل تعداد 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

نائجیریا اسلامی ریاست بنانے کے دعویدار بوکو حرام کے شدت پسند 2009 سے اب تک 10 ہزار سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں