سانحہ ماڈل ٹاؤن: اعلیٰ حکومتی شخصیات کیخلاف مقدمے کا حکم

اپ ڈیٹ 16 اگست 2014
ماڈل ٹاؤن میں پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے مابین جھڑپ کا ایک منظر—۔فائل فوٹو اے ایف پی
ماڈل ٹاؤن میں پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے مابین جھڑپ کا ایک منظر—۔فائل فوٹو اے ایف پی

لاہور: لاہور کی سیشن کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے قتل و غارت کے خلاف ادارہ تحریک منہاج القران کی درخواست پر وزیر اعظم پاکستان نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور 19 دیگر شخصیات کے خلاف قتل اور ڈکیتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز توقیر گھمن کے مطابق دیگر اہم شخصیات میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی، حمزہ شہباز شریف، آئی جی پنجاب اور دیگر شامل ہیں۔

نمائندے کے مطابق منہاج القرآن انتطامیہ نے سیشن عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس نے سیکرٹریٹ کے اندر داخل ہو کر لوٹ مار کی اور خواتین سمیت کارکنوں کو قتل کر دیا۔

درخواست میں وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر سرکاری افسران کو ماڈل ٹاؤن واقعہ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت ان کے خلاف قتل اور ڈکیتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں ایس ایچ او فیصل ٹاؤن کو حکم دیا ہے کہ وہ نامزد افراد پر مقدمہ درج کر کے عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔

دوسری جانب پنجاب پولیس عدالتی فیصلہ موصول ہونے کی منتظر ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس مقدمہ درج کرنے سے پہلے قانونی رائے حاصل کرنا چاہتی ہے، جس میں 2 دن لگ سکتے ہیں۔ قانونی رائے ملنے کے بعد ہی پولیس وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔

یاد رہے کہ 17 جون کو ہونے والے واقعے میں پاکستان عوامی تحریک کے کم از کم 11 کارکنان ہلاک، جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

سیشن کورٹ کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، لیکن ہفتہ وار تعطیل کی وجہ سے آج لاہور ہائی کورٹ بند ہے، جس کی وجہ سے نامزد افراد اپنی ضمانت کے لیے کوشش اب صرف پیر کے روز ہی کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے ماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اب حکومت مقدمہ درج ہونے سے پہلے کچھ نہیں کر سکتی، جبکہ عدالتی حکم کے تحت اب مقدمہ ضرور درج ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں