عمران کامیابی کے لئے پر امید

24 اگست 2014
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان فائل فوٹو۔۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان فائل فوٹو۔۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے اندر اور باہر بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود اس کے چیئرمین کو یقین ہے کہ ان کی پارٹی وزیر اعظم کے استعفی تک اپنی آزادی مارچ کو جاری رکھے گی۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع اور تجزیہ کاروں کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماؤں کی وزیر اعظم کے استعفے کے اہم مطالبے پر کچھ لچک دکھانے اور حکومت کے ساتھ مذاکرات میں درمیانی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کے لئے گزشتہ چند دنوں کے دوران گرما گرم بحث ہوئی۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق جمعہ کو ڈی چوک پر کنٹینر پر تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران کچھ رہنماؤں نے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر اور بنیادی مطالبے کو مطالبے کی فہرست میں نیچے رکھنے پر زور دیا۔

ذرائع نے بتایا مذاکرات کے کچھ حامیوں نے زور دیا کہ آزادی مارچ کی ناکامی کی صورت میں تحریک انصاف تنہا ہو جائے گی اور ووٹنگ کی طاقت سے محروم ہو سکتی ہے جو اس نے گزشتہ عام انتخابات میں قائم کی تھی۔

کمیٹی کے ایک رکن نے اجلاس کے دوران بحث کا حوالہ دیا کہ اگر ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور باہر تمام سیاسی جماعتوں سے دور رہیں گے تو کل تحریک انصاف کو اتحادیوں کی ضرورت پڑی تو ہماری حمایت کون کرے گا۔

گزشتہ چند دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے مسلم لیگ ن کی حمایت کرنے والے ہر سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

تاہم اپوزیشن اور ٹریژری بنچوں پر بیٹھی تمام اہم جماعتوں نے وزیر اعظم کے استعفے کوعدالتی کمیشن کے نتائج سے مشروط کیا ہے اور حکومت نے بھی اس پر اپنی رضامندی ظاہر کی ہے۔

ہفتہ کو حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ میٹنگ میں استعفی کے سوائے تمام مطالبات پر اتفاق کیا.

تاہم پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور دیگر ممبران کے مطابق عمران خان تحریک کو اس سطح تک لے آئیں ہیں جہاں سے وہ آگے ہی بڑھ سکتے ہیں اور وزیر اعظم کے استعفے پر زیادہ دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

عمران خان کو یقین ہے کہ اگر وزیر اعظم استعفی نہیں دیتے اور پی ٹی آئی کے مطالبے کو قبول نہیں کرتے تو ملکی اور بین الاقوامی سطح پرزیادہ سے زیادہ لوگ شامل ہوں گے ایک پارٹی رہنما نے تسلیم کیا ہے کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو اپنے رہنما کی پیروی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کو گزشتہ ہفتے ڈی چوک کی طرف منتقل کر دیا گیا اور بعد میں ان کی طرف سے وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کی دھمکی کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ ریڈ زون کی عمارتیں ریاست کی علامت ہے جن کی حفاظت پاک فوج کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں